[]
تلنگانہ کی تہذیب و ثقافت کو مٹانے کی منظم سازشیں
کیا ریونت ریڈی کی من مانی کو کانگریس اعلیٰ کمان کی تائید و حمایت حاصل ہے؟*ل
کےکویتا رکن قانون ساز کونسل کا استفسار۔پریس کانفرنس سے خطاب
حیدرآباد، 13 دسمبر(اردو لیکس )رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کےکویتا نے آج کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی ثقافت کو ختم کرنے کی سازشیں منظم طریقے سے جاری ہیں
۔وہ اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ تلنگانہ تلی کے مجسمہ سے بتکماں کو ہٹانا ان ہی سازشوں کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک کے دوران مقبول عام نشانات پر سازشیں اور رکیک حملے کئے جا رہے ہیں جو عوامی امنگوں کے خلاف ہیں
۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس قیادت بالخصوص راہول گاندھی سے یہ سوال کرتی ہیں کہ کیا یہ تمام اقدامات ان کی منظوری سے ہو رہے ہیں ؟ کیا وہ تلنگانہ عوام کے جذبات اور ثقافتی وراثت سے کھیلنے کی حمایت کرتے ہیں ؟
بی آر ایس قائد نے گاندھی خاندان کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بتکماں تلنگانہ کی ثقافت کا ایک اہم جز ہے، جسے ماضی میں اندرا گاندھی، سونیا گاندھی اور خود راہول گاندھی نے بھی منایا ہے لیکن آج تلنگانہ کی شناخت کو مٹانے کی کوششوں پر خاموشی کا نگریس کی اعلیٰ قیادت پر سوالیہ نشان ہے ۔
کویتا نے کہا کہ راہول گاندھی، جنہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران بتکماں کھیلا تھا، آج تلنگانہ کی تہذیب اور روایات پر ہونے والے حملوں پر خاموش کیوں ہیں ؟ انہیں اس حوالے سے جواب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کانگریس پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی من مانی کام کر رہے ہیں اور یہ عوام کی امنگوں کے مغائر ہے ۔
بی آر ایس قائد نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام اپنی ثقافتی وراثت کی توہین ہرگز برداشت نہیں کریں گے ۔ کویتا نے اعلان کیا کہ تلنگانہ جاگرتی کل ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد عمل میں لائےگی جس میں تلنگانہ کی ثقافت پر حملوں کے خلاف حکمت عملی تیار کی جائے گی اور ان سازشوں کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا ۔