[]
دہرادون کے پی ایم ایل اے خصوصی عدالت کے ضلعی جج پریم سنگھ کھیمال نے ای ڈی کو 17 ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کرنے کی اجازت دی, یہ گھوٹالہ 2016 سے 2020 کے درمیان ہوا تھا۔
اتراکھنڈ سَب آرڈنیٹ سروس سلیکشن کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی) کے امتحانات میں ہوئے گھوٹالے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اب منی لانڈرنگ کا مقدمہ چلائے گا۔ دہرادون کے پی ایم ایل اے خصوصی عدالت کے ضلعی جج پریم سنگھ کھیمال نے ای ڈی کو 17 ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کا معاملہ درج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ گھوٹالہ 2016 سے 2020 کے درمیان فاریسٹ انسپکٹر، سیکریٹریٹ گارڈ، وی ڈی او، وی پی ڈی اور گریجویٹ سطح کے امتحانات میں سامنے آیا تھا۔ ای ڈی نے اپنی تحقیقات کے درمیان پایا کہ ان گھوٹالوں میں لکھنؤ کے آر ایم ایس ٹیکنو سولیوشنز نامی پیپر پرنٹنگ کمپنی کا اہم رول تھا۔ کمپنی اور اس سے منسلک کئی لوگوں نے مل کر ایک مشترکہ پیپر لیک گینگ تیار کیا تھا۔ اس گینگ نے اتراکھنڈ اور دیگر ریاستوں سے سوالیہ پرچے لیک کر کے 10 سے 15 لاکھ روپے میں فروخت کیا تھا۔
تحقیقات میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ ان سرگرمیوں سے بڑی تعداد میں غیرقانونی طور پر پیسے کمائے گئے جسے منی لانڈرنگ کے ذریعہ مختلف ذرائع میں خرچ کیا گیا۔ ای ڈی نے پولیس کے مقدموں اور تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر معاملے کی تفصیلی تفتیش کی۔ ای ڈی نے ملزمان کے ٹھکانوں پر چھاپے ماری کر کے 1.32 کروڑ روپے کی رقم مختلف کھاتوں میں فریز کی۔ اس کے علاوہ 15 لاکھ روپے نقد بھی ضبط کیے گئے۔ ابتدائی تحقیق میں ہی کافی ثبوت ملنے کے بعد ای ڈی نے 17 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
تحقیق کے دوران ای ڈی نے پایا کہ جیجیت داس سمیت 17 ملزمان نے مشترکہ طور پر اس گھوٹالے کو انجام دیا۔ ان کے خلاف چارج شیٹ پہلے ہی داخل کی جا چکی ہے۔ ای ڈی نے اپنی رپورٹ پی ایم ایل اے خصوصی عدالت میں پیش کی تھی جسے اب ضلعی جج نے قبول کر لیا ہے۔ دہرادون کے ضلعی جج پریم سنگھ نے ای ڈی کو منی لانڈرنگ کے تحت مقدمہ چلانے کی اجازت دے کر ملزمان پر سخت شکنجہ کس دیا ہے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ان 17 ملزمان کے خلاف اب پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت کارروائی میں تیزی لائی جائے گی۔ ای ڈی اب ان ملزمان کی غیر قانونی جائیدادوں کی جانچ کرے گی اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کو آگے بڑھائے گی۔ اس معاملے میں ملوث دیگر افراد کی شناخت اور ان کے خلاف سخت قدم اٹھانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔