[]
نئی دہلی ۔ حکومت کی جانب سے”ایک ملک، ایک انتخاب” کے تصور کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا گیا ۔ اطلاعات کے مطابق اس مسئلے پر ایک بل جلد ہی پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس یا اگلے اجلاس میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس اقدام کا مقصد قومی اور ریاستی انتخابات کو ایک ساتھ منعقد کرنے کا راستہ ہموار کرنا ہے۔
حکومت اس مسئلے پر قومی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) تشکیل دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ یہ کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں سے وسیع پیمانے پر مشاورت کرے گی اور تمام شریک فریقین کو اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
حکومت کا یہ یہ ماننا ہے کہ یہ اقدام جمہوری عمل کو مؤثر اور شفاف بنانے کا ایک اہم قدم ثابت ہوگا جو وقت اور وسائل کی بچت کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم اس تجویز پر سیاسی جماعتوں نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔”ایک ملک ایک انتخابات” کے تصور پر حزب اختلاف نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر جماعتوں نے اسے غیر عملی اور آئینی لحاظ سے پیچیدہ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ یہ جمہوریت کے خلاف ہے اور مقامی مسائل کو دبانے کی کوشش ہے۔
ترنمول کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مرکزی حکومت کو طاقت کے مزید ارتکاز کی طرف لے جائے گا۔ دیگر جماعتوں نے اسے عوامی وسائل اور وقت کے ضیاع کے طور پر بیان کیا۔ اس معاملے پر جامع مشاورت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔