ٹریوس ہیڈ نے مجھے گالیاں دیں: محمد سراج

[]

اڈیلیڈ: ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان بارڈر۔ گواسکر ٹرافی کا دوسرا میچ ٹریوس ہیڈ کے نام رہا جنہوں نے طوفانی اننگز کھیلی اور شاندار سنچری اسکور کی۔ انہوں نے ٹسٹ میچ میں ونڈے انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے شاندار سنچری اسکور کی۔ ہیڈ نے صرف 141 گیندوں پر 140 رنز کی دھماکہ خیز اننگز کھیلی۔ اس اننگز کے علاوہ یہ ٹسٹ میچ ہندوستانی فاسٹ بولر محمد سراج کے ساتھ ہیڈ کے تنازعہ کی وجہ سے بھی خبروں میں ہے۔

سراج کی ایک گیند ہیڈ کے سر پر لگی جس کے بعد دونوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ پہلے ہیڈ نے سراج پر الزام لگایا لیکن اب محمد سراج نے ٹراویس ہیڈ پر جوابی وار کیا ہے۔ آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے دوران ٹراویس ہیڈ کو سراج نے بولڈ کیا۔ سراج اپنی وکٹ کا جشن منانے لگے اور ہیڈ نے جاتے ہوئے انہیں کچھ کہا۔

اس کے بعد سراج بھی ان سے کچھ کہتے نظر آئے۔ دوسرے دن کے کھیل کے بعد پریس کانفرنس میں ہیڈ نے اس حوالے سے کہا تھاکہ میں نے سراج کی گیند کی تعریف کی تھی۔ سراج نے مجھے جانے کو کہا۔ ہیڈ نے مزید کہاکہ میرا بھی ردعمل تھا لیکن میں اس پر زیادہ بات نہیں کہوں گا۔

 میں نے جو ردعمل دیا اس سے میں مایوس ہوں لیکن میں اپنے لیے بھی کھڑا رہوں گا۔ اس معاملے پر محمد سراج کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے۔ انہوں نے آسٹریلوی بلے باز کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہیڈ نے انہیں گالیاں دیں۔ تیسرے دن کا کھیل شروع ہونے سے پہلے سراج نے ہربھجن سنگھ کے ساتھ بات چیت میں اس معاملہ کے بارے میں کہاکہ میں ان کے پاس گیند بازی کا لطف لے رہا تھا۔

 یہ ایک اچھی جنگ تھی کیونکہ وہ واقعی اچھی بلے بازی کررہا تھا۔ جب کوئی بلے باز اچھی گیند پر چھکا لگاتا ہے تو برا لگتا ہے لیکن ہیڈ نے مجھے توانائی بخشی۔ میں نے ہیڈ کو آؤٹ کرنے کے بعد جشن منایا۔ پھر اس نے میرے ساتھ زیادتی کی۔

آپ اسے ٹی وی پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ شروع میں یہ میرا جشن تھا۔ انہوں نے جھوٹ بولا۔ ایڈیلیڈ ٹسٹ کے دوران کامنٹری کرتے ہوئے ہربھج سنگھ نے اس معاملہ میں محمد سراج کا ساتھ دیا۔

 انہوں نے کہاکہ ہیڈ تالیاں بجاکر سراج کی بولنگ کی تعریف کرسکتے تھے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ یہ واضح ہے کہ اس کا عمل قابل تعریف نہیں تھا۔ ہربھجن نے کہاکہ جہاں ہیڈ‘ سراج پر الزام لگا رہے ہیں وہیں انہیں اپنے عمل کو بھی دیکھنا چاہیے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *