موسیٰ ندی کی عظمت کو بحال کرنا ریور پروجیکٹ کا اصل مقصد: دانا کشور

[]

 حیدرآباد: پرنسپل سکریٹری میونسپل ایڈمنسٹریشن اور اربن ڈیولپمنٹ  ایم دانا کشور نے کہا کہ موسیٰ ندی کی سابقہ شان بحال کرنا موسیٰ کی تجدید کاری پروجیکٹ کا بنیادی مقصد ہے۔ حیدرآباد میں منعقدہ 13 روزہ بین الاقوامی شہری ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے دانا کشور نے ندی کو صاف، اس کے پانی کو پینے کے قابل بنانے سے متعلق حکومت کے عزم پرروشنی ڈالی۔

موسیٰ  ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ، فرانسیسی ترقیاتی ایجنسی اور لیس ایٹیلیئرز ڈی سرجی کے اشتراک سے یہ ورکشاپ مری چنا ریڈی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر میں منعقد کیا گیا۔

 دانا کشور نے 16ویں صدی کے فرانسیسی سیاح ژاں بپٹسٹ ٹاورنیئر کے موسیٰ ندی کا پیرس کے دریا سین سے موازنہ کرتے ہوئے حیدرآباد کے مشہور پرانا پل کو پیرس کے پونٹ نیوف پل سے تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا حکومت موسیٰ ندی کی اس شان کو بحال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ندی کے پانی کو پینے کے قابل بنانا ایک اجتماعی مقصد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حیدرآباد صد فیصد سیوریج ٹریٹمنٹ حاصل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا کا پہلا شہر بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ فرانسیسی سفیر تھیری ماتھو نے شہری ترقی اور ماحولیاتی ذمہ داری کے بقائے باہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیدرآباد کے ایک ماڈل شہر بنانے  کے امکانات پر روشنی ڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ فطرت پر مبنی حل، جدید ٹیکنالوجی اور کمیونٹی کی شمولیت سے حیدرآباد جیسے شہروں کو موسمیاتی تبدیلی کے وقت اپنے آبی وسائل کو مؤثر طریقہ سے منظم کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

ماتھو نے ورکشاپ کے فیصلوں کو پروجیکٹس میں تبدیل کرتے ہوئے وسائل، مہارت اور سرمایہ کاری کے ذریعہ اس طرح کے اقدامات کی حمایت کرنے کے فرانس کے عزم کا اعادہ کیا۔ لیس  اٹلیرس کے اراکین نے حکومت فرانس کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی، جو موسیٰ ندی کے اطراف و اکناف ماحولیاتی نظام کی جامع ترقی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ندی کے کنارے ترقیاتی حکمت عملی سے آگے بڑھی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *