شام میں دہشت گردی کے خطرات پورے خطے کے لئے ایک سنگین چیلینج ہیں، مشترکہ پریس کانفرنس

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بغداد میں شام کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے ایران، عراق اور شام کے وزرائے خارجہ کا سہ فریقی اجلاس منعقد کیا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے عراقی اور شامی ہم منصبوں “فواد حسین” اور “بسام الصباغ” کے ساتھ مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام میں  تکفیری دہشت گرد گروہ امریکی صیہونی سازش کے تحت حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ شام کی صورت حال کے دوسرے ممالک اور پورے خطے پر اثرات کے بارے میں ہماری مشترکہ رائے ہے۔ ہم نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔

عراقچی نے کہا کہ آج کے سہ فریقی اجلاس کے تین اہم پیغامات تھے۔ پہلا پیغام یہ کہ تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف شام کی بھرپور حمایت کی جائے گی، وہ امریکی صیہونی منصوبے کے تحت یہ حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ جو کوئی بھی اس سازش اور فتنے کے پیچھے چپھے صیہونی کردار کو نظر انداز کرتا ہے وہ سخت غلطی کا شکار ہے۔

انہوں نے مزید کہا: دوسرا پیغام یہ تھا کہ شام میں دہشت گردی کے خطرات اس ملک تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ یہ پڑوسی ممالک اور پورے خطے کے لئے خطرہ ہیں۔

عراقچی نے کہا کہ سہ فریقی اجلاس کا تیسرا پیغام یہ تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کسی بھی دہشت گرد گروہ کے ساتھ رعایت نہیں برتی جائے۔ شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے تحریر الشام، جبھہ النصرہ اور دیگر گروہوں کو اقوام متحدہ نے دہشت گرد گروہوں کے طور پر شناخت کیا ہے۔ اس لیے ان دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنا بین الاقوامی ذمہ داری ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اچھے اور برے دہشت گردوں کی تقسیم کے قائل نہیں ہیں، لہذا ان تمام دہشت گردوں سے نمٹا جانا چاہیے کیونکہ دہشت گرد گروپوں کی اس فہرست کی تصدیق اقوام متحدہ کی طرف سے ہوچکی ہے۔

انہوں واضح کیا کہ وہ ممالک جو شام میں دہشت گرد گروہوں کی اس وسیع شرارت کے سامنے خاموش رہے یا ان کی حمایت کرتے ہیں، وہ اس خونریزی کے ذمہ دار ہیں اور انہیں اس معاملے میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔

  اس دوران عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ شام کی سلامتی کا براہ راست تعلق خطے کی سلامتی سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انسانی امداد بھیج کر شامی قوم کی حمایت پر تاکید کرتے ہیں اور بغداد کوشش کرے گا کہ شام کے مسئلے کا جائزہ لینے کے لیے متعدد ممالک کا ایک اجلاس منعقد کرے۔

شام کے وزیر خارجہ نے بھی اس مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت پوری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مداخلت بین الاقوامی قوانین اور آستانہ معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے ۔

بسام صباغ نے کہا کہ شام میں علاقائی مداخلت کا مقصد خطے کو تقسیم کرنا ہے لہذا اس عفریت کا مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کرنے پر عراق کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں عراق کے اعلیٰ حکام کو میدانی حالات، سیکورٹی خطرات اور انسانی صورتحال سے آگاہ کیا۔

شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کی تعریف بارے مغرب کا دوہرا معیار اور منافقانہ رویہ شرمناک حد تک انسانی حقوق سے متصادم ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *