*آہ پاراچنار ! کٹے حسین والوں کے سر نعرہ تکبیر کے ساتھ مجلس علماء امامیہ جموں وکشمیر
ایک مرتبہ پھر حرام کے پیسوں پر پلنے والوں اور CIA اورMi6 کے منصوبوں کے مطابق جعلی و نقلی اسلام کی تعلیمات کے مطابق پروان چڑھنے والے ذہنی و فکری غلاموں کے ہاتھوں سو کے قریب حسین والوں کا لہو خدا کے گھر کے سامنے بہایا گیا ۔۔۔۔افسوس امن کے نام نہاد رکھوالے تماشا دیکھتے رہے ۔۔کتنی مظلومیت ہے پاراچنار کے ان علی والوں کی ۔۔۔پولیس کی نگرانی میں بھی محفوظ نہیں ۔۔۔اور کتنی چھوٹ ہے دہشت گردوں کو کہ خدا کے گھر کو ظلم کا مورچہ بناتے ہیں اور پولیس کی موجودگی میں اپنے وحشی پن اور درندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔۔ملت تشیع پاکستان اور پاراچنار کے مظلوموں اور شہیدوں کے خاندان والوں کو تسلیت پیش کرتے ہیں ۔
ہمیں نہ وہاں کے حکمرانوں سے امید ہے اور نہ وہاں کے وردی پوشوں سے۔۔۔۔کیونکہ یہ سب اسی مشرب کا پانی پینے والے ہیں جس سے نام نہاد اسلامی ملک سیراب ہوتے ہیں۔۔جن کمینوں کو نہ غزہ کی نسل کشی جھنجھوڑ سکی نہ لبنان کی ویرانی ۔۔البتہ ہمیں گلہ ہے ان اسلامی شخصیات سے جو بیداری کے علمبردار ہیں مگر اس تکفیریت ،ناصبیت و وہابیت کے خلاف ابھی بھی شک و تردد میں گرفتار ہیں۔۔۔۔۔کیا ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ تکفیریت و وہابیت کے خلاف کھل کر بات کی جائے اور اس برطانوی آغوش میں پلنے والی فکر کو دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اعلان کیا جائے ۔۔
*عجب مذاق ہے اسلام کی تقدیر کے ساتھ*
*کٹا حسین (ع) کا سر نعرہ تکبیر کے ساتھ*
پاراچنار سے لیکر کشمیر تک مسلک اہلبیت علیہم السلام کی قیادت،علماء و مؤثر شخصیات کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کب کب تک الگ الگ ساز بجاتے رہیں گے اور کب وہ اپنے اندر مرکزی قیادت کو قائم کریں گے؟ ۔۔۔۔۔اس لئے کہ اس طرح کی درندگی ہو یا نیندیں اڑادینے والی ثقافتی یلغار ۔۔۔ان کا مقابلہ مرکزیت قائم ہونے کی صورت ہی میں کیا جاسکتا ہے ۔۔۔بصورت دیگر یہ سب لوگ اس خون ناحق میں برابر کے شریک ہیں۔۔
*اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہوگا پھر کبھی*
*دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا*
*اک تم کہ جم گئے ہو جمادات کی طرح*
*اک وہ کہ گویا تیر کماں سے نکل گیا*
*ہاں ہاں سنبھالو قوم کو شاید سنبھل ہی جائے گر گر کے ملک ہند کچھ آخر سنبھل گیاہ*
**