اسلامی مقاومت نے طاقت کاتوازن بدل دیا
عادل فراز
حزب اللہ لبنان کے جنرل سکریٹری سید حسن نصراللہ اور حماس کے رہنما یحییٰ سنوارکی شہادت کے بعد اسرائیل کا گمان یہ تھاکہ اس نے میدان مارلیا۔مگر حماس کی مسلسل مزاحمت اور حزب اللہ کے پے درپے حملوں نے اس کے تمام منصوبوں پر پانی پھیردیا۔اسرائیل کی غلط فہمی یہ ہے کہ وہ افراد کی موت کو نظریے کی موت تصورکرتاہے ۔حماس اور حزب اللہ فقط مزاحمتی تنظیمیں نہیں ہیں بلکہ ایک نظریے کانام ہے۔اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار کی شہادتوں سے ممکن ہے حماس کو کمزوری کا احساس ہومگر فلسطین کی آزادی اور بیت المقدس کی بازیابی کا نظریہ کبھی مرنہیں سکتا۔اسی طرح لبنان میں سیدمقاومت سیدحسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کے قتل کے بعد اسلامی استقامت کے نظریے کو کمزور نہیں کیاجاسکتا۔جس طرح شہید عباس موسوی اور عماد مغنیہ کے بعد ان کا مقصد بھلایانہیں جاسکااسی طرح سید حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کے بعد حزب اللہ مزید طاقت ور بن کر ابھررہاہے۔شہادتیں صاحبان ایمان کو مضبوط کرتی ہیں ۔ دشمن کی یہ غلط فہمی ہےکہ وہ افراد کی شہادت کو نظریے کی موت تصور کرتاہے ۔اسی باطل خیال نے اسرائیل کوتباہی کےدہانے پر پہونچادیا۔بقول سیدحسن نصراللہ :اگر ہمیں ختم ہوناہوتاتو کربلامیں ہی ہوگئے ہوتے۔
اس جنگ میںایران نے غیر معمولی کرداراداکیاہے۔اس نے عالمی سطح پر اسرائیل کی دہشت گردی اور غزہ کے عوام کی مظلومیت کو متعارف کروایا۔جب مسلمان حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے ،ایران میدان عمل میں تھا۔مسلمان اپنے حکمرانوں سے بدظن ہوچکے ہیں اور انہیں استعمار کا فکری غلام سمجھتے ہیں ۔تنہاایران ہے جو فلسطین کی آزادی کے لئے مقاومتی محاذ کے ساتھ شانہ بہ شانہ ہے ۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور اس کی حلیف طاقتیں ایران کو کمزور کرنے پر تُلی ہوئی ہیں اور مسلسل اقتصادی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں ۔مگر کیاان پابندیوں نے ایران کو کمزورکردیا؟ہرگزنہیں !ایران نے ہر میدان میں ترقی کی اور آج دشمن کے مقابلے میں پوری طاقت کے ساتھ ڈٹاہواہے۔ایران نے امریکی فوجی ٹھکانوں کوبھی نشانہ بنایااور اسرائیل پر بھی تاریخی حملے کئے ۔جنر ل سلیمانی کی شہادت کےبعد عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملہ کرکے دنیاکو یہ پیغام دیاتھاکہ ہم کسی سُپر پاور سے نہیں ڈرتے ۔اسی طرح اسرائیل پر پے درپے حملے کرکے یہ واضح کردیاکہ اسرائیل مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے ۔اگر مسلمان حکومتیں استعمار کی غلامی کے بجائے اللہ پر توکل کرکے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتیں تو نوبت غزہ میں نسل کشی اور لبنان کی تباہی تک نہیں پہونچتی ۔مگرمسلمان حکمرانوں کی بے غیرتی اور بے حسی نے دنیا کو عالم اسلام کے تمسخر کا موقع فراہم کیااور اب ان سے کسی مزاحمت کی امید بھی نہیں کی جاسکتی۔یہ مردہ حکومتیں ہیں جن میں اب مزاحمت اور مقاومت کی روح نہیں پھونکی جاسکتی۔
ایران پر اسرائیل کا حملہ کتنا کامیاب تھایہ تو خود اسرائیل بھی نہیں بتلاسکا۔ایران کے دفاعی نظام نے اسرائیل کے حملوں کو نہ صرف ناکام بنایابلکہ اس کے جنگی طیاروں کو اپنے فضائی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا۔جن جنگی طیاروں کی طاقت پر اسرائیل اور اس کے ہم نوا پھولے نہیں سمارہے تھے ان کے حملوں کو غیر موثر بنادینا معمولی کارنامہ نہیں ہے ۔ایران نے اس حملے کا جائزہ لینے کے بعد کہاکہ حملوں کو پوری طرح ناکام بنادیاگیا،البتہ بعض جگہوں پر محدود نقصان ہواہے ۔ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ دنیاکا کوئی دفاعی نظام کسی بھی حملے کو مکمل طورپر ناکام نہیں بناسکتا۔اسرائیل بھی بعض اہداف پر حملے میں کامیاب ہواہوگالیکن اس کامیابی کا فیصد اتناکم تھاکہ اسرائیل کو جشن منانے کا موقع نہیں مل سکا۔ورنہ لاشوں پر جشن منانے والی قوم اب تک ڈھول پیٹ پیٹ کر پور ی دنیا کو اپنی کامیابی کے قصے سنارہی ہوتی ۔مگر ہم نےاس کے برعکس مشاہدہ کیا اور اسرائیل نے زبانی دعووں کے علاوہ حملے کی کامیابی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔دوسری طرف ایران نے جس طرح اس حملے کا تمسخر اُڑایا وہ بھی قابل دید ہے ۔اس سے اسرائیل کو یہ بھی اندازہ ہوگیاہوگاکہ ایرانی عوام اس کے حملوں سے ہرگز خوف زدہ نہیں بلکہ وہ اپنی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ۔تیسرااہم نکتہ یہ ہے کہ اسرائیل نے اپنی ساکھ کی بحالی کے لئے یہ حملہ کیاتھا،جس کی منصوبہ بندی کے لئے اس نے تقریباً ۲۵ دنوں کا وقت لیا۔ساکھ کی بحالی تودور اس کی رہی سہی ساکھ بھی برباد ہوگئی ۔اسرائیل کی حلیف طاقتیں جو پوری توانائی کے ساتھ اس کےساتھ کھڑی ہوئی ہیں ،بلکہ اصل جنگ انہی کے ساتھ لڑی جارہی ہے ،وہ بھی اب جنگ کے بوجھ کو برداشت کرنے سے گھبرارہی ہیں ۔کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ناٹوافواج غزہ اور لبنان میں جنگ ہارچکی ہیں ۔اب ان کا مقصد غزہ کی طرح لبنان کو تباہ وبربادکرناہے اوربس!زمینی لڑائی کے نتائج سب کے سامنے ہیں ،اس لئے فضائی حملوں پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے تاکہ افراد کے نقصان سے بچاجاسکے ۔
حزب اللہ نے بھی اب اسرائیل کو اسی کی زبان میں جواب دینے کی ٹھان لی ہے ۔ابھی تک یہ ہوتاآیاتھاکہ اسرائیلی فوجیں غزہ اور لبنان میں رہائشی علاقے خالی کرنے کے لئے دویاتین گھنٹے کی مہلت دیاکرتی تھیں ،مگر اب حزب اللہ نے مقبوضہ فلسطین کے شمال میںاسرائیلی شہریوں کو پچیس بستیوں کو خالی کرنے کے لئے خبردارکیاہے ۔حزب اللہ کے مطابق اسرائیلی فوجیں رہائشی علاقوں میں چھپی ہوئی ہیں اور ان کے ہتھیاروں کے ذخائر بھی انہی بستیوں میں ہیں ۔یعنی جن الزامات کے تحت اب تک اسرائیل غزہ میں خونریزی کررہاتھا،وہی حربہ اس پر استعمال کیاجارہاہے ۔اسرائیل مسلسل یہ دعویٰ کرتارہاہے کہ حماس کے جنگجو عوام کے درمیان چھپے ہوئے ہیں ،اس لئے صہیونی فوجوں نے رہائشی علاقوں پر حملے کئے ۔مگر اس کے تمام تر دعوے جھوٹے ثابت ہوئے کیونکہ یحییٰ سنوارکے ساتھ کسی رہائشی علاقے میں تصادم نہیں ہواتھا۔یحییٰ سنوار کی شہادت نے دنیاپر اسرائیل کے جھوٹے دعووں کی پول کھول دی اور ظاہرکردیاکہ وہ غزہ میں ’ہولوکاسٹ ‘کامجرم ہے ۔
حزب اللہ نے اسرائیل کو کتنانقصان پہونچایا اس سے دنیابے خبر نہیں ۔اس کی معیشت دیوالیہ ہوچکی ہے ۔فوج اور حکومت کے درمیان اختلاف مزید گہرے ہوئے ہیں ۔عوام نتن یاہوکے خلاف احتجاج کررہی ہے ۔فوجی نفسیاتی امراض میں مبتلاہیں اورخودکشی کررہے ہیں ۔کتنے معذور ہوئے اور اسپتالوں میں ایڈمٹ ہیں ۔جب تک غزہ میں نسل کشی کی جارہی تھی اسرائیلی عوام خوشیاں منارہی تھی ۔مگر جب حزب اللہ کے حملوں میں اس کے لوگ مرنے لگے وہاں ماتم پسراہواہے۔اب جنگ بندی کی اپیلیں کی جارہی ہیں ۔کیونکہ حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیل کا ناقابل بیان جانی ومالی نقصان ہواہے ،جس کی صحیح تفصیل کبھی سامنے نہیں آئے گی ۔صورت حال یہ ہےکہ بندرگاہیں بند ہیں ۔بحر احمر کی آبی گذرگاہوں پر حوثیوں کی عقابی نگاہیں مرکوز ہیں ۔حماس نے یحییٰ سنوار کی شہادت کےبعدحملوں کو مزید تیز کردیا۔حزب اللہ کے ساتھ زمینی جنگ میں اسرائیل کو بھاری نقصان اٹھاناپڑااور اس کے شہر اسلامی مقاومت کے حملوں کی زد میں ہیں ۔نتن یاہوکی رہائش گاہ پر حزب اللہ کے حملے اور ایران کے متوقع حملے کے خوف سے تمام فوجی وحکومتی اجلاس زیر زمین بنکروں میں ہورہے ہیں ۔یہ شکست نہیں تواورکیاہے ۔
حزب اللہ کے ساتھ پنجہ آزمائی کے نتائج سے اسرائیل بخوبی واقف تھا۔مگر امریکہ اور ناٹوکی حمایت نے اس کو اندھاکردیا۔اب اسرائیل اپنے وجود کی جنگ لڑرہاہے۔دنیافلسطین کی آزادی کی طرف پوری طرح متوجہ ہوچکی ہے ۔ہر طرف اسرائیل کے جنگی جرائم اور دہشت گردی کےخلاف احتجاج ہورہے ہیں ۔حتیٰ کہ ان ملکوں میں بھی اسرائیل کی حمایت ختم ہوچکی ہیں جن کی حکومتیں اس کے ساتھ متحد ہیں ۔اس لئے اب وہ دن دور نہیں ہے جب فلسطین کی آزادی کاخواب پوراہوگا۔اسلامی مقاومت اپنے مقاصد میں کامیاب ہے ۔اس نے دنیاکےسامنے فلسطینیوں کی مظلومیت اور اسرائیلی دہشت گردی کو ظاہرکردیا۔اسلامی مقاومت نے دنیا میں طاقت کا توازن بدل دیاہے ۔یہ تبدیلی فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار کرے گی۔
….عادل فراز
7355488037