طلباء قرآن مجید کو سمجھ کراور ترجمہ کے ساتھ پڑھیں
دارالعلوم محبوبیہ کی جانب سے 32سالہ جشن یوم تاسیس کا اہتمام
حیدرآباد 3اکٹوبر ( پریس نوٹ )دارالعلوم محبوبیہ ملحقہ جامعہ نظامیہ میر عالم تالاب نئی روڈ حسن نگر’ منسوبہ تاج الحفاظ رئیس القراء العظام حضرت علامہ مولاناحافظ محمد محبوب علی صاحب میں32سالہ جشن یوم تاسیس کا اہتمام کیاگیا۔حافظ محمد عبدالقدیر نظامی نقشبندی صدر مجلس انتظامی نے مدرسہ کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ1993میں دارالعلوم محبوبیہ کا قیام عمل میں لایاگیا ۔ یہ مدرسہ اللہ کا نام لیکر بڑے نامساعد حالات میں شروع کیاگیاتھا لیکن اس کے چلانے والوں اور تعاون کرنے والوں کے دلوں میں خلوص ایمان کوٹ کوٹ کر بھراہوا ہے اور جنھوں نے اپنی شبانہ روز سعی وجہد سے اس کی آبیاری کی ہے ۔ الحمد لللہ یہ پودا سبز درخت بن گیا ہے ۔ ابتداً یہ مدرسہ شعبہ ناظرہ و تجوید کے مدارج سے گزرتے ہوئے شعبہ حفظ ‘ دینیات و شعبہ عربی تک رسائی حاصل کرتا رہا ‘ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر مدرسہکیلئے میر عالم تالاب نئی روڈ حسن نگر میںمستقل طورپر دارالاقامہ درسگاہ ہیں اور مسجد کی تعمیر ہوئی ۔اب یہ عمارت طلبہ کی کثرت کی بنا تنگ دامنی کا شکوہ کررہی ہے شہر حیدرآباد کے علاوہ مختلف ریاستوں سے طلبہ کی کثیر تعداد تعلیم حاصل کرنے آرہی ہ اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ ڈ اکٹر محمد مصطفےٰ شریف سابق صدر شعبہ عربی جامعہ عثمانیہ و دائرة المعارف العثمانیہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بعض کو بعض پر فوقیت عطا کیا ہے اور بعض بندوں کو چن لیتا ہے اللہ تعالیٰ کے چنند ہ بندوں کے ذریعہ کئے گئے کام کو رہتی دنیا تک ثواب جاریہ اور دوسروں کیلئے فضان پہنچنے کا باعث بنا دیتا ہے ۔ اسی طرح مولانا حافظ محمد محبوب علی صاحب کے قائم کردہ مدرسہ دارالعلوم محبوبیہ سے بھی کئی افراد فیض حاصل کررہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد مصطفےٰ نے کہاکہ سب سے پہلے٣٢سالہ جشن یوم تاسیس منعقد کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرناچاہتا ہوں جنھوں نے حافظ محمد محبوب علی صاحب استاد کے نام کو روشن رکھا اور ان قائم کردہ تعلیمی ادارہ سے درس قرآن کو جاری رکھا ۔طلباء سے کہا کہ جس ملک میں مدرسہ نہیں ہوتا وہاں ایمان ختم ہوتا جاتا ہے جس طرح امام بخاری جہاں پیدا ہوئے وہاں سے دین کی تعلیم اور مدرسہ ختم ہوچکے ہیں ‘ دینی مدرسہ کی وجہ سے ہماری شناخت باقی ہے ۔ مدرسہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔ حفاظ کرام کو مشورہ دیا کہ آپ کے سینے میں جو قرآن محفوظ ہے یہ بہت بڑی نعمت ہے دنیا میں و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ قرآن صفت الٰہی ہے قرآن وہ کلام ہے جس کے ذریعہ اللہ تک پہنچا جاسکتا ہے اللہ کا قرب حاصل کیا جاسکتا ہے۔ طلباء اپنے ذہن کو وسعت دے کر اپنی تعلیم کو پورا کریں ۔ انھوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھیں اور ترجمہ اور تفسیر کا مطالعہ کریں تاکہ آپ کو معلوم ہوسکے کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں کن سے مخاطب ‘ کن چیزوں کے بارے میں کہہ رہا ہے ‘ کس کی طرف زیادہ توجہ دی جارہی ہے اس کے علاوہ قرآن سمجھ کر پڑھنے سے علم میںاضافہ اور پختگی آتی ہے۔ انھوںنے کہاکہ بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سیکھائے ‘ معاش کے بارے میں فکر کرنے کے بجائے دین کی سیکھنے اور سکھانے کے بارے میں فکر کرنا چاہئے ۔ قرآن مجید کے تقاضہ کیا ہے قرآن مجید غور و فکر کی چیز ہے اس پر غور فکر کرنا چاہئے ۔انھوں نے کہا کہ قرآن مجید میں 25آیتیں ایسی ہیں جس کا تعلق سائنسی معلومات سے ہے ۔ان آیات کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں ان آیتیوں کی تعلیم دے جائے تو طلباء دنیا میں انقلاب برپا کرسکتے ہیں۔ مولانا قاضی محمد بشیر محی الدین ‘ کامل جامعہ نظامیہ نے کہا کہدارالعلوم محبوبیہ کے بتیس سالہ خدمات کو سلام کرتا ہوں اور ان کے نگران کاروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنھوں نے حافظ محمد محبوب علی کے مشن کوکامیابی کے ساتھ جاری رکھا۔ انھوں نے کہا کہ میں حافظ محمد نصیر الدین نقشبندی صاحب اور ان کے صاحبزادوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنھوںنے اپنے لگن اور محنت سے طلباء کو تیار کررہے ہیں شاگردوں کو حفاظ بننے میں ان کی ہر طرح سے مدد کررہے ہیں۔اس موقع پر طلبہ قدیم دارالعلوم محبوبیہ ڈاکٹر مولوی حافظ محمد ندیم اللہ خاں(مدیر دارالتفسیر) ‘ ڈاکٹر مولوی حافظ محمد سعید الدین (مدیر فقہ اکیڈیمی )’ ڈاکٹر مولوی حافظ محمد محمود محی الدین (مدیر دارالحدیث ) کوجامعہ نظامیہ کے مذکورہ عہدوں پر فائز ہونے کی مسرت میں تہنیت پیش کی گئی ۔