نئی دہلی (سفیر نیوز) واقع ایران کلچر ہاوس کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین عصر نےیہاں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ خمینی ؒ کی برسی کے موقع پر آئندہ 3 جون کو ایک خصوصی پروگرام آیت اللہ خمینی ؒ کی یاد میں منعقد کیا جائے گا جس میں ہندوستان کے علماءاہلسنت ، شیعہ علماء ، دانشوران شرکت کریں گے اور آیت اللہ خمینی ؒ کی اسلامی خدمات کے حوالے سے گفتگو کریں گے ۔ انہوںنے بتایا کہ شام کے وقت منعقد ہونے والے اس پروگرام میں ایک ایگزبیشن بھی لگایا جائے گا جس میں آیت اللہ خمینی ؒ کی زندگی کے اہم حصوں پرتصویروں کے ذریعہ روشنی ڈالی جائے گی ۔ انہوں نے آن مرحوم صدر ایران آیت اللہ رئیسی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عوامی شخصیت تھے اور مشرق وسطیٰ میں ان کے روابط بہتر تھے۔ خصوصاً ہندوستان سے تو اور بھی زیادہ بہترروابط تھے اور سابقہ رشتوںمیں وہ اور بہتری کے خواہشمند تھے ۔ وہ جلد ہی وہ ہندوستان آنا بھی چاہتے تھے لیکن حادثے کے سبب وہ سب نہ ہو سکا ۔انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا نے ایران اور ایرانی حکام کے تعلق سے ہمیشہ منفی رخ اختیار کیا اور ہندوستان میں بھی کچھ میڈیا ہاؤس نے مغرب کی پیروی کی جبکہ ہندوستانی حکومت نے اظہار ہمدردی کیا تھا ۔وہاں دکھایا جاتا ہے کہ اقتدار کو حاصل کرنے کے لئے جنگ کی جا رہی ہے جبکہ ایران میں ایسا کچھ نہیں ہے۔جو صورت حال یران کے تعلق سے بتائی جا رہی ہے تو ہو سکتا ہے کہ مغرب اس بات کو نہ مانے کیونکہ ان کے یہاں سیاست اقتدار کو حاصل کرنے کا راستہ ہی کہا جاتا ہے ۔ایران می اس عظیم حادثے کے بعد ابھی تک نظام حکومت میں کو خلل پیدا نہیں ہوا ہے جس کی وجہ رہبر معظم کی سرپرستی ہے کہ جنہوں نے اس تعلق سے یقین دلایا تھا کہ ملک اپنے روایات اور طریقہ کار سے الگ راہ پر نہیں جائے گا۔
البتہ نئے آنے والے صدر کو آیت اللہ رئیسی کی راہوں پر چلنا اور عوام کی امیدوں پر کھرا اترنا پڑے گا جو امیدیں آیت اللہ رئیسی سے تھیں۔ انہوںنے کہا کہ فلسطین کے موقف میں کوئی تبدیلی آنے والی نہیں ہے ۔آیت اللہ خامنہ ای نےمغربی ممالک میں فلسطین کی حمایت اور اسرئیل کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء پر وہاں کی حکومتوں کی جانب سے جاری سختیوں پر ایک کھلا خط لکھا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے ۔آیت اللہ خامنہ ای نے جوانوں سے کہا ہے کہ آپ تاریخ کہ اس راہ پر کھڑے ہیں جو حق کی جانب لے جائے گا ۔عنقریب ہم بدلاؤکا مشاہدہ کرنے والے ہیں ۔جو صیہونی عناصر ہیں انہوں نے جو کارنامے کئے ان کا نتیجہ نکلا ہے کہ اب لوگوں نے ان سے اپنی حمایت کا ہاتھ کھینچ لیا ہے اور فلسطین کے لئے لوگوں میں ہمدردی بڑھی ہے اور مدد کے لئے بھی ہاتھ بڑھ رہے ہیں ۔جہاں تک صیہونی دعویٰ ہے کہ ان کی فوج کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتاتو یہ بات اب ویسی نہیں ہے کیونکہ حالیہ دنوںمیں جو واقعات پیش آئے ہیں ان سے ان کے دعوے کا کھوکھلا پن دسامنے آیا ہے ۔وہ معصوم شہریوں کو قتل کر رہے ہیں اور دکھانا چاہتے ہیں کہ جنگ لڑرہے ہیں جبکہ وہ اور ان کی فوج کمزور ترین ثابت ہوئے ہیں ۔ حالیہ صورت حال کے تناظر میں آیت اللہ خامنہ ای نے قرآن کی دوآیتوں کو اپنے خط میں کوڈ کیا ہے اور کہا ہے کہ آپ قرآن سے قربت بڑھا ئیں ۔ایک آیت میں علان ہے کہ مظلوموں کی حمایت میں کھڑے ہو جانا چاہئے ۔اس میں حمایت کو لازمی ثابت کیا گیا ہے ۔دوسری آیت کوڈ کی ہے کہ انسان کو نہ ظلم کرنا چاہئے اور نہ ظلم کو قبول کرنا چاہئے ۔ایران عالمی سطح پر یہ موقف رکھتا ہے کہ ہمیں ظلم کے خلاف زبان کھولنے ہے اور مظلوموں کی حمایت میں کھڑے رہنا ہے اور یہ ہمت آیت اللہ خمینی سے ہمیں ملی ہے ۔اس موقع پر ڈاکٹر فرید الدین عصر کے ترجمہ نگار کے طور پر مولانا مہدی باقر خان موجود تھے ۔3