کلکتہ ہائی کورٹ اور بی جے پی میں ملی بھگت، عدلیہ پر ابھیشیک بنرجی کا سنگین الزام

[]

کلکتہ : ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی نے اساتذہ تقرری گھوٹالہ پر ہائی کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے ججوں کے ساتھ بی جے پی کی ملی بھگت ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے کرکٹ میں میچ فکسنگ کی طرح کورٹ فکسنگ کی ہے۔ بی جے پی کے منصوبے کے مطابق ہائی کورٹ کے جج یکے بعد دیگرے فیصلے سنا رہے ہیں۔ عدالت کا ایک سیاسی جماعت کی طرف واضح رجحان افسوس ناک ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے ایس ایس سی بدعنوانی کے معاملے میں پیر کو 2016 کے پورے بھرتی کے عمل کو خارج کر دیا تھا۔ اس نے 25,753افراد کو ملازمت دی۔ ریاستی حکومت اس حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ گئی۔ ان کا موقف ہے کہ 5000 ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ 20ہزار سے زائد افراد اپنی نوکریوں سے کیوں محروم ہوں گے؟ ۔

ترنمول کانگریس کے آل انڈیا جنرل سکریٹری نے کہاکہ جج جو ایس ایس سی کیس کی سماعت کر رہے تھے، اب بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ جج تھےبی جے پی ان کے رابطے میں تھی اور وہ بی جے پی کے بھی رابطے میں تھے۔

اگر وہ جج بی جے پی میں چلا گیا ہے تو کلکتہ ہائی کورٹ کی دائو و ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ابھیشیک نے یہ بھی کہاکہ عدالت کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو پینل کے باہر سے نوکریاں ملی ہیں، اس لیے پورا پینل ہی غلط ہے۔پھر اس منطق کے مطابق ایک جج بی جے پی میں شامل ہو گیا، یعنی تمام جج بی جے پی کے ہو گئے! عدالت کے استدلال کے مطابق ایسا ہی ہو رہا ہے۔

ابھیشیک نے اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری اور بی جے پی ممبر اسمبلی امرناتھ شاکھا کے ذریعہ کئے گئے تبصروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ ہائی کورٹ کے کنکشن واضح ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ’’دو دن پہلے شوبھندو نے کہا تھا کہ وہ ہفتے کے آغاز میں بم پھٹے گا۔ ہفتہ پیر سے شروع ہوتا ہے۔ اور ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ بھی اسی پیر کو آیا۔ کیا یہ سب اتفاق ہے؟ کل (بدھ) اوندا کے بی جے پی ایم ایل اے نے بھی کہا تھا کہ 30 اپریل تک مزید 59 ہزار مستحق لوگوں کو نوکریاں مل جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ ہائی کورٹ کے حکم کے ہر سوراخ میں بی جے پی کی مہر ہے۔

جیسا کہ کرکٹ میں میچ فکسنگ میں، شرط لگانے والے پہلے سے پیش گوئی کرتے ہیں کہ اگلی گیند پر چھکا لگے گا یا وکٹ گرے گی۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ یہ دراصل آرڈر فکسنگ ہیں! کورٹ فکسنگ ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کا ایک حصہ سٹے بازی میں ایک نئی جہت جوڑ رہا ہے۔ بی جے پی شرط لگا رہی ہے۔ اس کے ساتھی فیصلے کی کرسی پر منصف ہیں۔ لوگ اس کا جواب دیں گے۔‘‘

ابھیشیک نے بے روزگاروں کے ساتھ کھڑے ہونے کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ ترنمول کانگریس کسی بھی قابل استاد، غیر تدریسی عملے کو اپنی ملازمت سے محروم نہیں ہونے دے گی۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی عدالتی فیصلے کے بعد ججوں کی غیر جانبداری پر سوال اٹھایا تھا۔

بدھ کو مشرقی بردوان میں آشا گراام کے جلسے سے انہوں نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ ’’بی جے پی نے پیسے دے کر ہائی کورٹ خریدی ہے۔ میں سپریم کورٹ کی بات نہیں کر رہی ہوں۔ ہم اب بھی وہاں پر مقدمہ لڑ رہے ہیں۔ لیکن ہائی کورٹ میں بی جے پی جب چاہتی ہے فیصلے اس کے مطابق آجاتا ہے ۔

ایڈوکیٹ بکاس رنجن بھٹاچاریہ نے ممتا بنرجی کے ذریعہ دیئے گئے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ چلانے کی درخواست دی ہے۔جس کو عدالت نے قبول کرلیا ہے۔ چیف جسٹس ٹی ایس شیوگنم کی سربراہی والی بنچ نے عرضی قبول کرلی۔ اس دوران ابھیشیک نے بھی ہائی کورٹ کی طرف انگلی اٹھائی۔

ابھیشیک کے تبصروں کے بارے میں، بی جے پی ممبر اسمبلی مہر گوسوامی نے کہاکہ جس طرح سے وزیر اعلی، ان کے بھتیجے اور ترنمول لیڈر کلکتہ ہائی کورٹ کی بار بار توہین کر رہے ہیں، وہ آئین کے لیے خوفناک ہے۔ اگر ریاست کے وزیر اعلیٰ اور حکمراں جماعت اس طرح عدالت پر بار بار حملہ کرتی ہے تو اس سے عوام میں کوئی اچھا پیغام نہیں جاتا ہے۔ ہم عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ سوموٹو کیس درج کیا جائے اور ان توہین عدالت کے خلاف کارروائی کی جائے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *