میری لڑکی کے ساتھ اس کے شوہر نے بڑی زیادتی کی

[]

سوال: میری لڑکی کے ساتھ اس کے شوہر نے بڑی زیادتی کی ہے ، تکلیف تو دی ہی طلاق بھی دے دیا ، اس کے بچے بھی ہیں ، بتائیے کہ اب طلاق کے بعد کے کیا احکام ہیں ؟ لڑکوں اور لڑکیوں کی پرورش کا حق کس کو ہوگا ؟ ان کے کھانے پینے وغیرہ کے اخراجات کس کے ذمہ ہوںگے ، براہ کرم وضاحت فرمائیں۔(تنویر فاطمہ ، ملک پیٹ)

جواب: ۱) اسلام میں بوقت ضرورت شوہر کو طلاق دینے کا حق دیا گیا ہے ، بلا ضرورت طلاق دینا درست نہیں ہے ؛ کیوںکہ آپ ا نے طلاق کو ناپسند فرمایا ہے اور اس لئے کہ اس سے بیوی، بچوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور کسی مسلمان کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں ہے۔

۲) اگر شوہر نے طلاق دیدی تو ضروری ہے کہ اگر اس نے مہر اب تک ادا نہ کیا ہوتو مہر ادا کردے ، بیوی کی عدت کا خرچ ادا کرے ، جو بچے عورت کے زیر پرورش ہوں ان کا نفقہ دیتا رہے، نیز جب تک عورت اپنے حق پرورش کی بنا پر بچوں کی پرورش کرتی رہے ، مرد پرورش کی اجرت بھی ادا کرے اور وہ اجرت اتنی ہو کہ عورت کی بنیادی ضروریات پوری ہوجائیں ۔

۳) جو بچے ماں کے زیر پرورش ہیں ان کا نفقہ ، تعلیم کے اخراجات اور علاج کا خرچ بچوں کے باپ پر واجب ہے اور جب باپ کا انتقال ہوجائے تو یہ بچے بھی ان کے مال سے وارث ہوںگے۔

۴) لڑکیاں جب تک بالغ نہ ہوجائیں اور لڑکے جب تک آٹھ سال کے نہ ہوجائیں ، ماں کے زیر پرورش رہیںگے ؛ بہ شرطیکہ ماں کی کسی ایسے مرد سے شادی نہ ہو جو ان بچوں کے لئے غیر محرم ہو : ’’ وإذا وقعت الفرقۃ بین الزوجین فالأم أحق بالولد … والنفقۃ علی الأب ‘‘ (ہدایہ : ۲؍۴۱۴) ؛ البتہ ماں کے پرورش کرنے کے دوران باپ کو وقتاً فوقتاً بچوں سے ملاقات کرنے کاحق حاصل ہوگا ۔ واللہ أعلم۔
٭٭٭



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *