جی سیون ممالک امن چاہتے ہیں تو انہیں اسرائیل جارحیت کا مقابلہ کرنا ہوگا، ایرانی ترجمان وزات خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان “ناصر کنعانی” نے یورپی حکام اور گروپ آف سیون ممالک کے وزرائے خزانہ اور  امریکی حکام کے اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے حالیہ بیانات میں سامنے آنے والے دعوؤں اور موقف کو دوغلی پالیسی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔

کنعانی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بین الاقوامی حقوق کے دعویداروں اور علمبرداروں کا رویہ دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے کے حوالے سے نہایت غیر فعال اور شرمناک رہا، جب کہ ان ممالک نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز جوابی اقدام کے خلاف واویلا مچایا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک مغربی ایشیا میں سب سے بڑی جنگوں، قبضوں اور نا امنی کے بانی اور حامی رہے ہیں اور نصف صدی سے زائد عرصے سے خطے پر قابض نسل پرست اور جارح اسرائیل کو تمام بین الاقوامی قوانین کو پاوں تلے روندتے ہوئے تحفظ فراہم کرتے آرہے ہیں۔ ایسے میں ان ممالک کی طرف سے خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے استحکام کے لیے تشویش کا اظہار، نہایت مضحکہ خیز ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یورپی حکام اور G7 کے رکن ممالک بخوبی جانتے ہیں کہ مغربی ایشیا میں بحران اور عدم استحکام کی اصل جڑ  فلسطین پر قابض نسل پرست رجیم ہے، جس نے کئی دہائیوں سے مقبوضہ فلسطین کے مظلوم عوام کو ان کے بنیادی اور مسلمہ حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔

امریکہ اور یورپ کی طرف سے اس رجیم کے جرائم سے چشم پوشی کرتے ہوئے دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے سے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لئے بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے ملکی  مفادات کے دفاع کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔ تاہم دشمنوں کے شور شرابے اور پروپیگنڈوں پر کان دھرے بغیر جارحیت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن اور عبرتناک جواب کاروائی سے ہرگز دریغ نہیں کرے گا۔ 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *