بی جے پی امیدوار رام داس پر بہو کو زدکوب اور بدسلوکی کرنے کا الزام

[]

ممبئی: بی جے پی کے امیدوار رام داس تاڈاس کی بہو نے ان زدکوب اور بدسلوکی کرنے کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ رام داس تاڈاس کو لوک سبھا حلقہ وردھا سے بی جے پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جس کے بعد شیو سینا ( ادھو ٹھاکرے) ان بی جے پی سے مطالبہ کیا ہےکہ ان کی امیدواری واپس لی جائے۔

بی جے پی کے رام داس تاڈاس کی بہو نے، شیوسینا (یو بی ٹی) کی سشما آندھرے کے ساتھ لی گئی ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ تاڈاس خاندان نے ان پر تشدد کیا، جس کےبعد شیو سینا (یو بی ٹی) کی سربراہ سشما آندھرے نے بی جے پی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وردھا کے پارٹی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ رام داس تاڈاس کے امیدواری کو واپس لے۔

رکن پارلیمنٹ کی بہو پوجا تاڈاس نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان کے شوہر اور اس کے خاندان نے ان کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ کیا۔ اس نے کہا کہ شادی کے بعد، جب وہ اپنے شادی شدہ گھر واپس گئی تو اسے جسمانی طور پر مارا پیٹا گیا اور اسے ایک دوسرے فلیٹ میں رہنے پر مجبور کیا گیا۔

 ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے کہا کہ “وزیراعظم نریندر مودی کو رام داس تاڈاس کی امیدواری منسوخ کرکے پوجا تاڈاس کو انصاف دینا چاہیے،” آندھرے نے وزیر اعظم مودی سے مداخلت کرنے کی درخواست کی۔

ان الزامات کے جواب میں، ایم پی تاڈاس نے ایک ٹیلی ویژن پروگرام کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے بیٹے اور بہو کے درمیان جھگڑے میں ملوث نہیں تھے، انہوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں نے اپنے والدین کی منظوری کے بغیر شادی کی ہے ۔

اس کو لیکر حریف سیاستدان ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وردھا کے ایم پی نے ان دعووں کو مسترد کر دیاہے۔

رام داس تاڈاس کی بہو پوجا تاڈاس، جو لوک سبھا انتخابات 2024 میں وردھا سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر لڑیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ” اگر رام داس تاڈاس، ایک رکن پارلیمنٹ کے طور پر، اپنی ہی بہو کو انصاف نہیں دے سکتے۔

تو وہ معاشرے کے لوگوں کے لیے کیا انصاف دیں گے ؟ میں وزیراعظم کی مداخلت چاہتی ہوں کہ میری مدد کی جائے۔” پوجا نے مزید کہا، “وزیر اعظم نریندر مودی انتخابی مہم کے لیے 20 اپریل کو وردھا آ رہے ہیں۔ میں ملک کی بیٹی ہونے کے ناطے ان سے ملنے اور انصاف کی اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔”



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *