اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت پر اتفاق نہیں ہوسکا، سربراہ سلامتی کونسل

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اقوام متحدہ میں مالٹا کی نمائندہ “وینیسا فریزر” نے فلسطین کی مستقل رکنیت کے حوالے سے عدم اتفاق رائے سے آگاہ کیا۔

 فرائز کے مطابق اقوام متحدہ میں نئے ارکان کی شمولیت کا جائزہ لینے والی کمیٹی کے دو تہائی ارکان نے اس تنظیم میں فلسطین کی مستقل رکنیت کے حوالے سے اپنے اجلاس میں اس کے حق میں ووٹ دیا، تاہم اس معاملے پر کوئی اتفاق رائے قائم نہیں ہوسکی۔

انہوں نے ووٹنگ میں حصہ لینے والے ممالک کے ناموں کا اعلان کیے بغیر بتایا کہ سلامتی کونسل کے دو تہائی ارکان اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی منظوری دیتے ہیں تاہم متعلقہ کمیٹی ارکان کے اتفاق رائے سے ہی فیصلے کر سکتی ہے۔

لیکن اس سے فلسطین کی کوششوں کا خاتمہ نہیں ہو گا اور سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں سے ہر ایک اقوام متحدہ کا مکمل رکن بننے کے لیے فلسطین کی کوششوں پر رائے شماری کی تجویز دے سکتا ہے۔

سفارتی ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ 18 اپریل کو الجزائر کی درخواست پر سلامتی کونسل میں فلسطین کی اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت پر ووٹنگ ممکن ہے۔

فریزیئر نے بتایا کہ ایسے معاملے کی منظوری کے لیے 15 میں سے 9 ووٹ درکار ہیں، لیکن مبصرین کو تشویش ہے کہ یہ رکنیت امریکہ کے اسرائیل نواز موقف کی وجہ سے حاصل ہو سکے گی۔

اقوام متحدہ میں امریکہ کے نمائندے “رابرٹ ووڈ” نے پیر کے روز اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ اس ملک کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی مزید کہا: فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے دائرہ کار میں ہونا چاہیے، اقوام متحدہ میں نہیں۔

انہوں نے کہا دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ ان کا ملک امریکی قانون کی پاسداری کرتا ہے کہ “اگر فلسطین کی رکنیت اسرائیل کے ساتھ معاہدے سے باہر منظور کی جاتی ہے تو اقوام متحدہ کی فنڈنگ ​​بند کر دی جائے گی۔”

واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ستمبر 2011 میں اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کے لیے درخواست جمع کرائی تھی تاہم اقوام متحدہ نے صرف نومبر 2012 میں فلسطین کو تنظیم میں غیر رکن مبصر کے طور پر قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ .

گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں   فلسطینی اتھارٹی نے ایک بار پھر اس کونسل میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی درخواست کی تھی، جس  کی تحقیقات گزشتہ پیر کو شروع ہوئیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *