[]
چندی گڑھ: شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر بادل نے پیرکے دن ایک غیرسکھ کو تخت سچکھنڈ حضور ابچل نگر صاحب (مہاراشٹرا) کا اڈمنسٹریٹر مقرر کرنے پر سخت تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ علیحدہ سکھ شناخت پر خطرناک نظریات حملہ کا حصہ ہے۔ یہ شرومنی گردوارہ پربندھک کمیٹی(ایس جی پی سی) کے اندرونی مذہبی امور میں مداخلت کا تسلسل ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے نام علیحدہ مکتوب میں سکھبیر بادل نے فوری فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں میں سے ایک ”پورن گرو سکھ“ (پابند ِ مذہب سکھ) کو تخت کا اڈمنسٹر مقرر کیا جائے۔
یہ تخت خالصہ پنت کے بانی گرو گوبند سنگھ سے جڑا ہے۔ انہوں نے مرکز اور حکومت ِ مہاراشٹرا سے گزارش کی کہ سکھوں کے جذبات و احساسات کا پاس و لحاظ کیا جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سکھ سنگت ایس جی پی سی اور ایس اے ڈی کی قیادت میں ایسی سازشوں کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے پوچھا کہ کیا حکومت کو پرویندر سنگھ پسریچہ کی جانشینی کے لئے ایک بھی سکھ نہیں ملا۔ کیا حکومت یہ بتانا چاہتی ہے کہ سکھ اپنے بل بوتے پر اپنے مذہبی امور نہیں چلاسکتے۔ کیا حکومتیں ہمیشہ ہمارے مذہبی امور میں مداخلت کرتی رہتی رہیں گی۔
وہ گھمنڈی اور بے حس ہیں۔ اکالی دل سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اس اقدام سے ایس جی پی سی کی امیج اور خوداختیاری پر حملہ کا خطرناک ارادہ ظاہر ہوتا ہے۔ سکھ فلسفہ اور رسوم و رواج پر بھرپور حملہ ہورہا ہے۔ خاص طورپر سکھ اداروں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
شرومنی اکال دل سربراہ نے کہا کہ سکھ عوام میں پہلے سے ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ ان کا احساس ہے کہ سکھ قوم کی علیحدہ شناخت کو تباہ کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ سکھ مذہبی اداروں پر زبردستی کنٹرول کیا جارہا ہے۔ غیرسکھ اڈمنسٹر کے تقرر کا فیصلہ اور ایس جی پی سی پر حملہ اسی سازش کا حصہ ہے۔