ہریانہ کانگریس کے لیڈران منگل کو تشدد متاثرہ نوح کا کریں گے دورہ، متاثرین سے ہوگی ملاقات

[]

اپوزیشن لیڈر بھوپیندر ہڈا نے کہا کہ اگر بی جے پی-جے جے پی حکومت نے وقت رہتے مناسب قدم اٹھائے ہوتے اور حالات کی حساسیت کو سنجیدگی سے لیا ہوتا تو تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد، علامتی تصویر / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد، علامتی تصویر / تصویر آئی اے این ایس

user

ہریانہ کانگریس صدر چودھری ادے بھان کی قیادت میں پارٹی کے سینئر لیڈران کا ایک نمائندہ وفد منگل کو نوح کا دورہ کرے گا جہاں وہ تشدد متاثرین اور مقامی لوگوں سے ملاقات کریں گے۔ سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر بھوپیندر ہڈا بھی نمائندہ وفد کا حصہ ہوں گے۔ پارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دورہ کا مقصد علاقہ میں امن اور بھائی چارہ کو پھر سے قائم کرنا اور سچائی کا پتہ لگانا ہے۔

کانگریس نے ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں نوح تشدد کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا ہے، اپوزیشن لیڈر بھوپیندر ہڈا نے کہا کہ اگر بی جے پی-جے جے پی حکومت نے وقت رہتے مناسب قدم اٹھائے ہوتے اور حالات کی حساسیت کو سنجیدگی سے لیا ہوتا تو تشدد کو روکا جا سکتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اپنی ذمہ داری نبھانے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔

بھوپیندر ہڈا نے کہا کہ خود بی جے پی لیڈر اور مقامی رکن پارلیمنٹ راؤ اندرجیت نے نوح میں بھڑکے تشدد کے واقعہ میں حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ایسی حالت میں یہ یقینی کرنے کے لیے عدالتی جانچ ضروری ہے کہ قصوروار بخشے نہ جائیں اور کسی بے قصور کو ظلم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ریاستی کانگریس صدر چودھری ادے بھان نے کہا کہ اس معاملے کو لے کر وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کے درمیان کوآرڈنیشن کی کمی ہے۔ وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ پولیس سبھی کو سیکورٹی نہیں دے سکتی اور وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ وہ تشدد پر رد عمل نہیں دے سکتے، جبکہ کبھی کہتے ہیں کہ انھیں حادثہ کے تین گھنٹے بعد پتہ چلا۔ ایسے میں ریاستی عوام کے سامنے سوال ہے کہ نظامِ قانون کے لیے ذمہ دار کون ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کسی بھی حال میں بی جے پی-جے جے پی حکومت کو لوگوں کی جان مال سے کھلواڑ نہیں کرنے دے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *