[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج رکن اسمبلی عباس انصاری کی درخواست پرحکومت اترپردیش کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب مانگاہے۔
عباس انصاری جیل میں قید ہیں اوراپنے والد مختارانصاری کی موت کے بعد10۔ اپریل کوفاتحہ میں شرکت کی اجازت دینے کی گزارش کی ہے۔ واضح رہے کہ مختارانصاری کااترپردیش کے باندہ کے ایک ہاسپٹل میں قلب پر حملہ کی وجہ سے انتقال ہوگیاتھا۔ عباس انصاری ایک فوجداری کیس کے سلسلہ میں عدالتی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے اپنے والد کی تدفین میں شرکت کیلئے سپریم کورٹ سے اجازت مانگی تھی۔ جمعہ کے روز ان کے وکیل نے جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس سندیپ مہتا پرمشتمل بنچ کوبتایاکہ ان کی درخواست وقت پرعدالت کے سامنے لسٹ نہیں کی جاسکی تھی اوراب آخری رسومات ختم ہوچکی ہیں۔
وکیل نے کہاکہ انہیں درخواست میں ترمیم کرنے کی اجازت دی جائے اوراب وہ فاتحہ میں شرکت کی اجازت چاہتے ہیں جو10۔ اپریل کومقرر ہے۔ وکیل نے کہاکہ وہ آج ہی ترمیم شدہ درخواست داخل کردیں گے۔
بنچ نے کہاکہ درخواست گزارکے وکیل کاکہنا ہے کہ آخری رسومات ختم ہوچکی ہیں اوروہ رٹ درخواست میں ترمیم کرناچاہتے ہیں تاکہ فاتحہ میں حصہ لے سکیں جو10۔ اپریل کومقرر ہے۔ نوٹس جاری کی جائے جو9۔ اپریل تک قابل واپسی ہو۔ بنچ نے کہاکہ اس معاملہ کی مزید سماعت9۔ اپریل کوہوگی۔