[]
نئی دہلی: نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) نے اپنی درسی کتابوں پر نظرثانی کی ہے۔ اب ان کتابوں میں ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت‘ گجرات فسادات میں مسلمانوں کی ہلاکت‘ ہندوتوا اور منی پور کے ہندوستان میں انضمام کا تذکرہ نہیں ملتا۔
این سی ای آر ٹی نے ہٹائے گئے مواد پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روٹین اَپڈیشن کے تحت ایسا ہوتا رہتا ہے۔ اس کا نئے نصاب فریم ورک(این سی ایف) کے تحت نئی کتابوں کی تیاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
تبدیلیاں 11 ویں اور 12 ویں جماعت کی پولیٹکل سائنس کی کتابوں کے علاوہ دیگر کتابوں میں کی گئیں۔ 11 ویں جماعت کی کتاب میں باب 8 (سیکولرازم) میں قبل ازیں لکھا تھا کہ 2002میں گجرات میں مابعد گودھرا فسادات کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد کا قتل ِ عام ہوا جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔
اب اس میں تبدیلی کے بعد لکھا گیا ہے کہ گجرات میں 2002 کے مابعد گودھرا فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ این سی ای آر ٹی نے اس تبدیلی کی منطق یہ بتائی ہے کہ کسی بھی فساد میں مختلف فرقوں کے لوگوں پر مار پڑتی ہے‘ صرف ایک فرقہ متاثر نہیں ہوتا۔
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے تعلق سے پچھلی کتاب میں لکھا تھا کہ ہندوستان کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ غیرقانونی قبضہ میں ہے۔ پاکستان اسے آزاد کشمیر کہتا ہے۔ اب تبدیلی کے بعد یوں لکھا گیا کہ یہ ہندوستانی علاقہ ہے جو پاکستان کے غیرقانونی قبضہ میں ہے اور یہ پاکستانی مقبوضہ جموں وکشمیر کہلاتا ہے۔
منی پور کے تعلق سے پچھلی کتاب میں لکھا تھا کہ حکومت ِ ہند‘ مہاراجہ پر ستمبر 1949 میں انضمام کے معاہدہ پر دستخط کے لئے دباؤ ڈالنے میں کامیاب رہی۔
اس کے لئے منی پور اسمبلی سے مشورہ نہیں لیا گیا جس پر منی پور میں کافی برہمی و ناراضگی دیکھی گئی تھی جس کے اثرات آج بھی محسوس کئے جاتے ہیں۔ تبدیلی کے بعد اب لکھا گیا کہ حکومت ِ ہند‘ مہاراجہ کو انضمام معاہدہ پر دستخط کرنے کی ترغیب دینے میں کامیاب رہی۔ باب 8 سے بابری مسجد اور ہندوتوا سیاست کا تذکرہ ہٹادیا گیا۔