[]
حیدرآباد: آئی پی ایل 2024 میں ایک نام سب سے زیادہ سرخیاں حاصل کررہا ہے اور شائقین کو سب سے زیادہ پرجوش کررہا ہے۔ صرف 21 سال کے اس نوجوان فاسٹ بولر نے صرف 2 میچوں میں اپنی طوفانی رفتار سے سنسنی پیدا کردی ہے اور ہر کوئی ان کے بارے میں بات کررہا ہے۔
کیا آئی پی ایل 2024 میں لگاتار دو بار تیز ترین گیند کا ریکارڈ بنانے والے مینک یادو پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا ریکارڈ توڑ پائیں گے؟ یہ سوال ہر کسی کے لبوں پر ہے۔ یہ ممکن ہے، اگر وہ اپنی تکنیک میں چھوٹی لیکن اہم تبدیلیاں کرسکیں۔
یہ 21 سالہ میانک یادو کا آئی پی ایل کا پہلا سیزن ہے، جو دہلی سے آئے ہیں۔ پنجاب کنگز کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں جب وہ 10ویں اوور میں بولنگ کرنے آئے تو انہوں نے اپنی 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
اس کے بعد اس نے اپنے اگلے اوور کی پہلی گیند 155.8 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھینک کر ہلچل مچادی۔ یہ اس سیزن کی تیز ترین گیند تھی۔ انہوں نے لگاتار 150 سے اوپر کئی گیندیں کیں۔ پنجاب کے خلاف اس طرح کی شروعات کے بعد ہر کوئی ان کے بارے میں بات کر رہا تھا اور دوبارہ ان کی بولنگ کا انتظار کررہا تھا۔
اسی طرح کی تباہی میانک نے منگل 2 اپریل کو رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف کھیلے گئے میچ میں دیکھی اور اس بار انہوں نے اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔ میانک نے 156.7 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینک کر نیا ریکارڈ بنایا۔ اپنی رفتار، تیز اچھال اور عین مطابق لائن کے ساتھ اس نے بنگلورو کے بلے بازوں کیلئے کریز پر ٹھہرنا مشکل بنا دیا۔
انہوں نے یہ کارنامہ صرف 2 میچوں میں کیا جس کی وجہ سے شائقین کی توقعات بڑھ گئی ہیں کہ کیا وہ اس سے بھی تیز گیند بازی کرپائیں گے؟ کیا وہ شعیب اختر کا 161.1 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کا ریکارڈ توڑ پائیں گے؟ عمر اور قابلیت کو دیکھ کر ایسا لگتاہے کہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ تجربہ کار آسٹریلوی فاسٹ بولر بریٹ لی کی ایک تجویز بھی ان کیلئے اہم ہے۔ میانک کی بولنگ کا تجزیہ کرتے ہوئے بریٹ لی نے اپنے ایکشن کے ایک خاص پہلو کے بارے میں بتایا۔
بریٹ لی کا ماننا ہے کہ اگر میانک گیند چھوڑتے وقت اپنا سر سیدھا رکھنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کی رفتار 4-5 کلومیٹر فی گھنٹہ مزید بڑھ سکتی ہے۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سر کا گیند کی رفتار سے کیا تعلق ہے؟
دراصل گیند چھوڑتے وقت میانک کا سر بائیں جانب گرتاہے اور اس کی وجہ سے ان کے جسمانی وزن بائیں جانب گرتاہے اور اس کا توازن بھی متاثر ہوتاہے۔ کرکٹ میں توازن برقرار رکھنے کیلئے ایک مستحکم اور سیدھا سر خاص طورپر اہم ہے۔
سر کا استحکام اکثر اچھی بیٹنگ کیلئے سب سے اہم پہلو سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کا اطلاق بولنگ سے لے کر فیلڈنگ اور وکٹ کیپنگ تک ہر چیز پر ہوتاہے۔ فی الحال میانک آسانی سے 155-156 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کررہے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ اس خامی کو دور کرتے ہیں اور بریٹ لی کا اندازہ درست ثابت ہوتاہے تو شاید کسی دن اختر کا ریکارڈ بھی ٹوٹ جائے۔