[]
۔
کرناٹک حکومت نے ریاستی عوام کو خوشخبری دیتے ہوئے اپنا ایک اور انتخابی وعدہ پورا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کرناٹک کی سدارمیا حکومت نے 200 یونٹ تک مفت بجلی دینے کے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ حکومت نے ہفتہ کے روز کلبرگی شہر میں ‘گرہ جیوتی مفت بجلی اسکیم’ کی شروعات کی۔ حکومت کے اس منصوبہ سے تقریباً 2.14 کروڑ کنبوں کو فائدہ ملے گا۔
اس موقع پر کانگریس حکومت نے کہا کہ ‘گرہ جیوتی اسکیم’ سے تقریباً 2.14 کروڑ کنبے مفت بجلی کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس منصوبہ کے لیے تقریباً 1.41 کروڑ لوگ پہلے ہی رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔ یہ منصوبہ یکم جولائی کو نافذ کیا گیا تھا۔ اس منصوبہ کے تحت ریاست میں ہر گھر کے لیے 200 یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم شروع کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بی جے پی کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب وہ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں مفت منصوبوں کو نافذ کرے۔
کلبرگی میں ایک عظیم الشان تقریب کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے کہا کہ لوگ گجرات ماڈل کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں۔ ہمیں گجرات ماڈل کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے کرناٹک ماڈل شروع کیا ہے۔ پانچوں گارنٹی منصوبوں کے عمل دراآمد کو لے کر کوئی اندیشہ نہیں ہونا چاہیے۔ اپوزیشن افواہ پھیلانے میں مصروف ہے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اگر گارنٹی منصوبے نافذ کیے گئے تو ریاست دیوالیہ ہو جائے گا، لیکن کانگریس نے نافذ کر کے دکھا دیا۔ سدارمیا نے مزید کہا کہ پی ایم مودی نے اس ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے۔ حالانکہ کرناٹک وعدے پورے کرنے کے بعد بھی مضبوط حالت میں ہے۔ جب بی جے پی اقتدار میں اآئی تو انھوں نے وسائل کو لوٹ لیا اور بے روزگاری بڑھا دی۔ انھوں نے غریبوں، پسماندوں، اقلیتوں کے ساتھ بے انتہا ناانصافی کی ہے۔
سدارمیا نے کہا کہ غریب مخالف مرکزی حکومت نے پہلے ‘اَن بھاگیہ یوجنا’ میں چاول دینے کا وعدہ کیا اور بعد میں چاول دینے سے انکار کر دیا۔ پی ایم مودی تو مہنگائی کے ذریعہ لوگوں کا پیسہ لوٹ رہے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی نے کہا تھا کہ کلیان کرناٹک علاقہ میں آرٹیکل 371 نافذ کرنا ناممکن ہے، لیکن کانگریس نے وہ بھی نافذ کیا اور انھیں غلط ثابت کر دیا۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس نے ‘شکتی اسکیم’ شروع کی ہے، جس سے خواتین پوری ریاست میں سرکاری ملکیت والی بسوں میں مفت سفر کر سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ‘گرہ لکشمی اسکیم’ کے لیے درخواست مدعو کیے گئے ہیں، جس کے تحت بی پی ایل کنبوں کی سبھی خواتین سربراہ کو 2000 روپے بھتہ دیا جائے گا۔ سدارمیا نے یہ بھی کہا کہ ‘یوا ندھی اسکیم’ کے لیے بھی درخواست موصول ہوئے ہیں، جس کے تحت گریجویشن اور ڈپلوما ہولڈرس کو دو سال کے لیے تین ہزار روپے اور ڈیڑھ ہزار روپے بھتہ دیا جائے گا۔ حکومت نے ‘اَن بھاگیہ اسکیم’ بھی شروع کر دی ہے۔
وزیر اعلیٰ سدارمیا نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ 24 اگست سے ‘گرہ لکشمی یوجنا’ شروع کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ “ریاست کے 1.28 کنبوں کو اس منصوبہ کے تحت 2000 روپے کا بھتہ ملے گا۔”
تقریب سے کرناٹک کانگریس صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی نے کہا ہے کہ اگر ہم مفت منصوبے نافذ کریں گے تو ریاست دیوالیہ ہو جائے گا۔ میں پی ایم مودی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اآپ نے صنعت کاروں کو لاکھوں کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا، کیا اس سے دیوالیہ پن نہیں ہوگا؟ شیوکمار نے کہا کہ ملک کے شہری ان گارنٹی منصوبوں کے نافذ ہونے پر نظر رکھ رہے ہیں۔ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی کہا ہے کہ ان پر اپنی ریاستوں میں مفت منصوبے شروع کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے