کانگریس کو 1700 کروڑ روپئے کا نیا انکم ٹیکس نوٹس ملا

[]

نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس نے مالی سال 2017-18 سے 2020-21 کے لیے کانگریس پارٹی کو 1700 کروڑ روپے کا نیا نوٹس بھیجا ہے ذرائع کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کا یہ ڈیمانڈ نوٹس سال 2017-18 سے 2020-21 کے لیے ہے۔

 کانگریس کو بھیجے گئے نوٹس میں 1700 کروڑ روپے کا جرمانہ اور سود شامل ہے محکمہ انکم ٹیکس کے نوٹس نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے درمیان کانگریس کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

 کانگریس نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں 2017-2021 کے لیے محکمہ انکم ٹیکس کے جرمانے کی دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا، لیکن عدالت نے کانگریس کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ اس کے بعد پارٹی کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔

اب کانگریس مزید تین سال کی آمدنی کی جانچ کے مکمل ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ یہ تفتیش اتوار تک مکمل ہو جائے گی۔ کانگریس کے وکیل اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ وویک تنکھا نے ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی پر روک لگانے کا مطالبہ کیا۔

 انہوں نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی غیر ضروری اور جمہوریت کے خلاف ہے۔ دوسری طرف کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران اہم اپوزیشن پارٹی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

محکمہ انکم ٹیکس نے دہلی میں واقع کانگریس پارٹی کے بینک کھاتوں سے پہلے ہی 135 کروڑ روپے برآمد کر لیے ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس نے عدالت میں کہا تھا کہ 520 کروڑ روپے اسسمنٹ میں شامل نہیں تھے۔

 مختلف مقامات پر چھاپوں کے ذریعے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو ایسے کئی ثبوت ملے ہیں، جن سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ رقم کا لین دین نقدی کے ذریعے ہوا تھا۔

دریں اثنا، کانگریس نے کہا ہے کہ اسے کل محکمہ انکم ٹیکس سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے جس میں سال 1993-94 کے لیے 53.9 کروڑ روپے، سال 2016-17 کے لیے 181.99 کروڑ روپے، سال 2017-18 کے لیے 178.73 کروڑ روپے۔

 سال 2018-19 کے لیے 178.73 کروڑ روپے، سال 2019-20 کے لیے 918.45 کروڑ روپے، بشمول سال 2019-20 کے لیے 490.01 کروڑ روپے۔ مجموعی طور پر 1823.08 کروڑ روپے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *