[]
مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے منظم جرائم اور نسل کشی کے خلاف ایک لازمی اور ضروری جوابی اقدام کے طور پر (سیاسی، سفارتی اور عوامی تحریک کی سطح پر) عالمی مزاحمتی محاذ کی تشکیل ضروری معلوم ہوتی ہے۔
یہ کوئی فقط نظریاتی تصور نہیں ہے، بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے معیارات کو برقرار رکھنے کی فوری ضرورت سے جنم لینے والا عملی راہ حل ہے۔ جو عالمی استکبار کے یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں عالمی سطح پر خطرے میں پڑنے امن اور سلامتی کے تحفظ کے لئے ضروری ہے۔
صیہونی حکومت کے جرائم اس رجیم کو ان بڑے اور منظم دہشت گرد گروہوں میں شامل کرتے ہیں جو عالمی امن اور انسانی نسل کے مستقبل اور بچوں کی فطری زندگی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہیں۔
صیہونیت اور اسرائیل ایک مہلک کینسر ہے جو نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی انسانیت کو خطرے سے دوچار کرتا ہے۔
دنیا کو “اسرائیل کی خونخوار حکومت” کے خلاف عملی اقدام کے لئے پکارنا ایک مہلک ٹیومر یا وبائی بیماری کے خلاف طبی مداخلت کے اپیل کے مترادف ہے۔
فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور اسے روکنے میں عالمی برادری کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے ٹھوس ثبوتوں پر مبنی جائزہ رپورٹ ” نسل کشی کی اناٹومی” کے عنوان سے پیش کی ہے۔
البانیس کی جائزہ رپورٹ کے نتائج سے واضح ہوجاتا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے جرائم کو نسل کشی سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
یہ رپورٹ نسل کشی کی تین خوف ناک کارروائیوں کا تجزیہ کرتی ہے، جس میں عوام کا قتل عام، ان کی جسمانی یا ذہنی سالمیت کو شدید نقصان پہنچانا، اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کرتے ہوئے ظالمانہ شرائط عائد کرنا شامل ہیں۔
غزہ میں جاری جنگ میں غیر معمولی اور بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تنازعات کے حل اور انسانی امداد کے لیے ایک عالمی اصلاحی راہ حل کی فوری ضرورت ہے۔
اسرائیل کے جرائم کہ جس نے 32,000 سے زیادہ لوگوں کی جانیں لے لی ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھے، اور تقریباً 75,000 افراد زخمی ہوئے ہیں، بین الاقوامی برادری کی فوری انسانی اور اخلاقی مداخلت پر زور دیتے ہیں۔
ان تحفظات کی روشنی میں، موجودہ جیو پولیٹکل انتظامات ایک گہرے اور فوری از سر نو جائزے کے متقاضی ہیں۔ بہتر مستقبل کی ضمانت کے لئے اہم عالمی قوتوں کے کردار اور ذمہ داریوں کا تنقیدی جائزہ، بین الاقوامی قانونی اور اخلاقی معیارات کی بحالی، اور عالمی امن، سلامتی اور انسانی وقار کے تحفظ کا ایک زبردست تجدید عہد ہونا چاہیے۔ تاکہ انسانیت موجود ناکام عالمی نظام سے چھٹکارہ حاصل کرسکے۔
محمد علی صنوبری؛ ڈائریکٹر نگاہ نو اسٹریٹجک اسٹڈیز سینٹر