[]
دھار (مدھیہ پردیش): ایک مسلم تنظیم دھار میں کمال مولا مسجد۔ بھوج شالہ میں جاریہ سروے کے دوران آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے رجوع ہوئی اور اس سے درخواست کی کہ 2003 کے بعد احاطہ میں شامل کسی بھی شئے کو سروے سے علحدہ رکھا جائے۔
مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کی ہدایت پر اے ایس آئی کی ٹیم سینٹر پولیس اور انتظامی عہدیداروں کے ساتھ سروے کر رہی ہے۔ قبائیلی غلبہ والے علاقہ میں واقع متنازعہ کا مپلکس میں اتوار کو تیسرے دن سروے کیا گیا۔ ہند و درخواست گزار اشیش گوگل اور گوپال شرما بھی بھوج شالہ کامپلکس پہنچ گئے۔
سخت پولیس انتظامات کے درمیان کمال مولا مسجد ویلفیر سوسائٹی کے صدر عبد الصمد نے ہفتہ کو ای میل کے ذریعہ اے ایس آئی کو بعض تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ اس قانونی لڑائی میں عبدالصمد ایک اہم فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ اے ایس آئی کو سروے میں اس شئے کا احاطہ نہیں کرنا چاہیے جسے 2003ء میں کے بعدبھوج شالہ میں رکھا گیا۔
میں نے ای میل کے ذریعہ بھی میرے اعتراضات پہنچائے ہیں۔ سروے کے دوران صمد نے اے ایس آئی ٹیموں کی تقسیم پر تشویش کا اظہار کیا اور اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں سروے کے دوران مسجد ویلفیر سوسائٹی کا واحد نمائندہ ہوں، میرا ادعا ہے کہ اے ایس آئی کی ٹیموں کو پھیلنے کے بجائے ایک ہی مقام پر اپنی کوششوں پر توجہ دینی چاہیے۔
سروے جمعہ کو شروع ہوا۔ 11 مارچ کو مدھیہ پردیش ہائیکورٹ نے اے ایس آئی کو ہدایت دی تھی کہ چھ ہفتوں کے اندر بھوج شالہ کے اندر سائنٹفک سروے کیا جائے یہ عہد وسطی کی ایک یادگار ہے جس کے بارے میں ہندووں کا ماننا ہے کہ یہ دیوی سرسوتی کا مندر ہے جبکہ مسلمان اسے کمال مولا مسجد کہتے ہیں۔
سات اپریل 2023 ء کو اے ایس آئی کے ایک حکم کے مطابق ہندووں کو ہر منگل کو بھوج شمالہ کا مپلکس میں پوجا کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ مسلمانوں کو اس مقام پر ہر جمعہ کو نماز کی اجازت ہے۔