[]
مہر خبررساں ایجنسی، صوبائی ڈیسک: سال کے بعض مہینے اور ایام خدا کے نزدیک خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔قرآن کریم نے ماہ رمضان کو ماہ صیام اور تزکیہ و اصلاح نفس کا مہینہ ہے قرار دیا یے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں خدا نیکیوں کے اضافہ کرتا ہے اور گناہوں کو مٹاتا ہے اور یہ بابرکت مہینہ ہے۔
اسلامی ثقافت میں رمضان کے مہینے کو خدا کا مہینہ کہا جاتا ہے اور قرآن کے نزول کی وجہ سے ماہِ بہار یا قرآن کا مہینہ ہے جو درحقیقت نیکیوں اور دعاؤں کا مہینہ ہے۔
ایران کے دیگر علاقوں کی طرح سیستان و بلوچستان کے مسلمان اور غیور باسی بھی اس مقدس مہینے میں اپنی خاص رسوم و آداب بجا لاتے ہیں۔
سیستان و بلوچستان کے لوگ بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں عمومی آداب و رسوم رکھتے ہیں جو کہ ملک کے دیگر علاقوں سے ملتی ہیں، تاہم ان میں سے کچھ آداب ایسے ہیں جو اسی خطے سے خاص ہیں، جن میں سے بعض رسوم و روایات کا ذکر ذیل میں کیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے آغاز سے قبل مساجد، محلوں اور شہر کے چوکوں کی صفائی اور مساجد اور گھروں کو خوشبو لگانا، ضرورت مندوں کی مدد کرنا، قبروں پر فاتحہ پڑھنا، افطار اور سحری کے لیے اشیائے خوردونوش تیار کرنا اور صدقہ دینا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ رسوم سیستان و بلوچستان کے تمام قبائل اور مذاہب میں مشترک ہیں۔
سیستان و بلوچستان کی ایک روح پرور روایت، رمضان خوانی
“رمضونیکہ” یا رمضان خوانی سیستان کے لوگوں کی اللہ تعالیٰ سے محبت کے اظہار کی ایک روایت ہے، جو اس قدیم اور تاریخی سرزمین میں ایک عرصے سے چلی آرہی ہے۔
جس میں رمضان المبارک کے دوران 5 سے 20 افراد کے مختلف گروپس بنائے جاتے ہیں اور شہریوں کے گھر گھر جا کر اجتماعی طور پر درج ذیل اشعار پڑھے جاتے ہیں کہ رمضان اللہ، اللہ رمضان، رمضان اللہ، خدا کا کا خوبصورت نام، رمضان آیا ہے اس کی خاطر تواضع کریں”۔
ان اشعار کو پڑھنے کے بعد گھروں کے مالکان اپنی استطاعت کے مطابق گندم، پھلیاں، پیسے، پھل وغیرہ دیتے ہیں اور کچھ خاندان جو مدد نہیں کر پاتے وہ رمضان خوانی والے گروپ کو پانی پلات دیتے ہیں۔
سحری کے لئے جگانے والے سحر خوان مترنم انداز میں یوں پڑھتا ہے،”رمضان اللہ کی طرف سے مہمان بن کر آیا ہے، مال مویشی کی قربانی کریں ” رمضان اللہ کا خوبصورت نام ہے۔”
اس سے زرا قدیم روایت یہ تھی کہ گاؤں کا عالم یا کوئی دوسرا شخص رمضان المبارک کی راتوں میں اپنے گھر کی چھت پر جا کر ایک روح پرور کلام پڑھا کرتا تھا کہ اُٹھو تاکہ محبت کرنے والے رات کو اپنے راز بانٹ سکیں اور انہیں اپنے محبوب کے بام کی طرف پرواز کرنے دو۔
کچھ دیہاتوں میں رواج مختلف ہے، وہاں کے رہنے والوں میں سے کوئی ایک بڑا ڈھول پکڑتا اور اسے پیٹتے ہوئے گلیوں میں صدا لگاتا کہ ’’اٹھو وقت سحر ہو گیا ہے۔
سحر خوانی سیستان و بلوچستان کی دیرینہ روایات میں سے ایک ہے جو کہ ایک ہزار سال سے بھی زیادہ عرصے یعنی اسلام کے آغاز سے ہی چلی آرہی ہے۔
ارک اور براک کی رسم انفاق
“ارک اور براک” کا مطلب ہے (لانا اور لے جانا)، جو سیستان کے لوگوں کی قدیمی اور مشہور روایات میں سے ایک ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کے لیے کھانا لے جانے کے پابند ہیں۔ یوں اس طریقے سے بہت سے لوگ رشتہ داروں، والدین، پڑوسیوں اور غریب لوگوں کو کھانا کھلانے کی شکل میں مدد کرتے ہیں۔
درحقیقت سیستان و بلوچستان کی یہ رسم ایک قسم کی مذہبی مدد ہے جو دوسرے فریق کی عزت نفس کو محفوظ رکھتی ہے، آج کل یہ رسم روٹی، چاول یا دودھ کی تقسیم کے ساتھ جاری ہے۔
“چمروک” ایک قدیمی بلوچ روایت
بلوچستان کے لوگ بھی سیستان والوں کی طرح رمضان کے مہینے میں دلچسپ رسم و رواج رکھتے ہیں۔ بلوچ مرد و خواتین ماہ شعبان کے وسط سے ہی رمضان کے استقبال میں گھروں کی صفائی کرتے ہیں۔
بلوچ مرد مساجد کی صفائی کرتے ہیں جب کہ خواتین کستوری اور “سوچکی و اودر” نامی خوشبودار بوٹے سے گھروں کو معطر کرتے ہیں۔
یہ بوٹا زیادہ تر خلیج فارس کے ممالک یا پاکستان سے منگوایا جاتا ہے۔ جاتے ہیں، “سوچکی” ایک درخت کے پتلے ٹکڑے ہوتے ہیں جو خوشبودار ہوتے ہیں، عام طور پر دیگر خوشبودار مادوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔
بلوچستان میں “چمروک” کی رسم اس خطے کے لوگوں کے رمضان کے مقدس مہینے کے استقبال اور جوش و خروش کا مظہر ہے، اس دیرینہ روایت کی بنیاد پر بلوچستان کے ہر شہر اور علاقے نے ایک مخصوص رسم کا انتخاب کیا ہے۔ نوجوانوں کو رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے ایک مشن دیا جاتا ہے۔
یہ جوان ماہ شعبان کے اختتام پر ہر گاؤں اور بستی کی بلندیوں پر جا کر اپنی طبیعی آنکھوں سے رمضان کی پہلی کا چاند دیکھتے ہیں۔ بعض دیہاتوں میں یہ جوان رمضان المبارک میں “دہل زن” بیدار کرنے اور اذان کا پیغام پہنچانے کے بھی ذمہ دار ہیں۔
رمضان المبارک کی راتوں میں بیس رکعت تراویح پڑھنا
تراویح اہل سنت کے ہاں مساجد میں پڑھی جاتی ہے، یہ بلوچ عوام کی دیگر مذہبی روایات میں سے ایک ہے، جو اس خطے میں ایک طویل عرصے سے رائج ہے۔
تراویح نماز عشاء کے بعد دو دو رکعت کرکے 20 رکعتوں میں پڑھی جاتی ہے۔ نماز تراویح 45 منٹ سے ڈیڑھ گھنٹے تک ہوتی ہے۔
عیدالفطر کے دن معافی مانگنا اور بیماروں کی عیادت بلوچستان کے لوگوں کی دیرینہ روایت ہے۔
عید الفطر اور عید قربان کی تقریبات کو دنیا کے تمام مسلمانوں میں ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے اور یہ تہوار صوبہ سیستان اور بلوچستان میں بھی محفوظ ہے ۔ عید الفطر بلوچستان کے لوگوں کی اہم ترین تعطیلات میں سے ایک ہے جو 3 دن تک منائی جاتی ہیں۔
عیدالفطر کے دن بلوچستان کے اکثر لوگ بزرگوں اور بیماروں کی عیادت کے لیے جاتے ہیں اور اگر کسی کا عزیز فوت ہوجائے تو لوگ تسلی خاطر کے لئے ان کو ملتے ہیں۔
رمضان کے آخری دنوں میں سیستان و بلوچستان کے لوگ قریبی بلندیوں پر جاتے ہیں اور بے صبری سے شوال کا چاند دیکھنے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔
بلاشبہ اس مضمون میں صوبہ سیستان و بلوچستان کے عوام کے رسم و رواج کا صرف رمضان المبارک سے متعلق حصہ بیان کیا گیا ہے، اس صوبے کے دیگر رسوم و رواج کو بیان کرنے کے لئے مہینوں بلکہ سالوں کی تحریر درکار ہے۔ کیونکہ اس دھرتی کے یہ باسی اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے بھرپور ثقافتیں اور رسوم و رواج رکھتے ہیں۔