[]
مہر خبررساں ایجنسی، گروہ دین و عقیدہ: لوگوں کو اہم دینی تعلیمات سے آگاہ کرنے اور ان کو عمومی سطح پر رائج کرنے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان مفاہیم کو قرآنی آیات کے توسط سے لوگوں کو یاد کرایا جائے۔ رہبر معظم ان کلیدی اور بنیادی آیات کو حفظ کرنے پر خصوصی تاکید کرتے ہیں۔
عوام اور حکومت کے تعاون سے قرآنی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں پہلے قدم کے طور پر ماہ رمضان میں زندگی قرآنی تعلیمات کے سایے میں کے تحت لوگوں کے ایمان اور امید کو تقویت دینے کے لئے 50 موضوعات پر قرآنی آیات کی روشنی میں بحث کی جائے گی۔ اس کوشش میں عوام تلاوت قرآن بھی سیکھ سکیں گے اور تجوید کے قواعد کے تحت تلاوت کرنے کی صلاحیت پیدا کریں گے۔ بعض لوگوں کے لئے ان آیات کا مطالعہ کرنے کے بعد نئے فکری باب روشن ہوں گے۔ اس طرح قرآنی تعلیمات پر مبنی افکار سے ہمارے مفکرین مالامال ہوں گے۔
خداوند عالم سورہ نساء کی آیت 150 اور 151 میں ارشاد فرماتا ہے: إِنَّ الَّذِینَ یَکْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَیُرِیدُونَ أَنْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَیَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیدُونَ أَنْ یَتَّخِذُوا بَیْنَ ذَلِکَ سَبِیلًا، أُولَئِکَ هُمُ الْکَافِرُونَ حَقًّا وَأَعْتَدْنَا لِلْکَافِرِینَ عَذَابًا مُهِینًا؛
جو لوگ خدا سے اور اس کے پیغمبروں سے کفر کرتے ہیں اور خدا اور اس کے پیغمبروں میں فرق کرنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور ایمان اور کفر کے بیچ میں ایک راہ نکالنی چاہتے ہیں وہ بلا اشتباہ کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
ان دونوں آیات سے چند نکات اخذ کرسکتے ہیں
گذشتہ آیات میں منافقین کا ذکر کرنے کے بعد ان آیات میں کافروں کا ذکر آیا ہے۔ شروع میں انبیاء کے درمیان فرق کرکے بعض کو حق اور بعض کو باطل پر قرار دینے والوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ درحقیقت یہ یہودیوں اور عیسائیوں کا طرزعمل ہے کیونکہ یہودی عیسائیوں کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور عیسائی اور یہودی اسلام کے بارے میں مشترکہ نظریہ رکھتے ہیں حالانکہ ان کی اپنی کتابوں میں ان انبیاء کے بارے میں ذکر آیا ہے اور ان کی حقانیت واضح ہے۔اس انکار کی وجہ سے ان کا بقیہ ایمان بھی بےسود قرار دیا گیا ہے کیونکہ حق جوئی کی روح ان میں نہیں پائی جاتی ہے۔
اس آیت میں ان کو حقیقی کافر قرار دیا گیا ہے: (أُولئِکَ هُمُ الکافِرُونَ حَقًّا).
آیت کے آخر میں کافروں کے لئے سخت عذاب کو وعدہ دیا گیا ہے: (وَ أَعتَدنا لِلکافِرِینَ عَذاباً مُهِیناً).
نبوت سلسلہ عقائد کی ایک کڑی ہے جو ایک دوسرے سے پیوستہ ہے پس سب پر عقیدہ رکھنا ضروری ہے۔ «یُرِیدُونَ أَنْ یُفَرِّقُوا بَیْنَ اللَّهِ وَ رُسُلِهِ» وہ لوگ انبیاء کے درمیان فرق کرنا چاہتے ہیں۔ البتہ امامت بھی اسی طرح ہے کہ تمام ائمہ پر ایمان رکھنا ضروری ہے بنابراین بعض ائمہ کو مان کر دوسروں سے انکار کرنا بھی سب کا انکار کرنے کے مترادف ہے۔
ایمان لانے میں اللہ اور انبیاء کے درمیان فرق کرنا منع ہے۔ سیدھا راستہ یہ ہے کہ اللہ اور تمام انبیاء پر ایمان لائیں۔
اسی طرح تمام آسمانی ادیان کو تسلیم کرنا ضروری ہے البتہ ہر دین کو اس کے زمانے کے لئے قرار دیا جائے۔
اسلام کے خلاف قوانین کو قبول کرنا دین میں تبعیض اور آدھے دین کو قبول کرنے کی مانند منع ہے۔
انبیاء کے مقابلے میں نیا راستہ ایجاد کرنا کفر ہے اور ایسا کرنے والے حقیقی کافر ہیں۔
جہنم قیامت کے دن نہیں بنایا جائے گا بلکہ آج بھی موجود ہے۔