[]
لدھیانہ: کارخانہ مزدور یونین، پینڈو مزدور یونین (مشعل) اور ٹیکسٹائل ہوزری ورکرز یونین نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اس قانون کو منسوخ کرنے کے لئے اس کے خلاف ہوئے 2019-20 تاریخی عوامی تحریک کی طرح ایک بڑی عوامی تحریک کھڑی کرنے کی اپیل کی ہے۔
مزدور تنظیموں کے لیڈروں لکھویندر سنگھ، سکھ دیو سنگھ بھونڈیری اور جگدیش سنگھ نے آج یہاں ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مزدور تنظیموں کا ماننا ہے کہ صحیح معنوں میں شہریت ترمیمی قانون شہریت دینے کا نہیں بلکہ شہریت چھیننے کا قانون ہے۔ مذہب کو شہریت کی بنیاد سمجھنا سراسر فرقہ وارانہ فاشسٹ قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر تینوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ان تینوں کا سب سے بڑا ہدف تو مسلمان ہیں، لیکن دیگر مذاہب کے ماننے والے بالخصوص غریب اور جمہوریت پسند عوام جو حق، سچ اور انصاف کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، ان کو بھی بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان سے شہریت ثابت کرنے کے لیے دستاویزات فراہم کرنے کو کہا جائے گا، سرکاری دفاتر، عدالتوں اور بندی کیمپوں میں دھکے کھانے پڑیں گے، جبر کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے 11 مارچ کا انتخاب کیا ہے کیونکہ اس دن سے رمضان کا مہینہ شروع ہوا ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے عین قبل اسے نافذ کرکے بی جے پی نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے فرقہ وارانہ کارڈ کھیلا ہے۔