[]
بنگلورو: کرناٹک حکومت نے مقبول ڈش گوبھی منچورین اور بچوں کی پسندیدہ کاٹن کینڈی المعروف ”بڈی کے بال“ میں مصنوعی رنگوں کے استعمال پر امتناع عائد کردیا۔
لیاب کی جانچ میں ان رنگوں کو کینسر پیدا کرنے والا پایا گیا۔ وزیر صحت و خاندانی بہبود دنیش گنڈو راؤ نے ودھان سودھا میں یہ اعلان کیا۔ عوام اورمیڈیا کی شکایات کی بنیاد پر عوام کو فروخت کردہ گوبھی منچورین اور بڈی کے بال کے نمونے پوری ریاست سے حاصل کرکے ریاستی لیباریٹریز میں ان کی جانچ کی گئی۔
راؤ نے کہا کہ گوبھی منچورین کے 171 نمونے حاصل کیے گئے جن میں سے 107 نمونوں میں غیرمحفوظ مصنوعی رنگ پائے گئے جن میں ٹارٹرازائن، سن سیٹ یلو اور کارموزائن شامل ہیں۔“ راؤ نے کہا کہ تقریباً25بڈی کے بال کے نمونے حاصل کیے اور 15نمونوں میں غیرمحفوظ رنگ پائے گئے۔
اس میں ٹارٹرازائن، سن سیٹ یلو اور روڈامائن Bشامل ہے۔ روڈامائنBسے کینسر پیدا ہوتا ہے۔ اگر آپ پابندی سے اس کا استعمال کرتے ہیں تو یہ کینسر پیدا کرسکتا ہے چنانچہ اس پر امتناع عائد کردیا۔ یہ سنگین مسئلہ ہے، کیو ں کہ بچے اکثر بڈی کے بال کھاتے ہیں۔
اس رنگ کا استعمال غیر قانونی ہے۔ بڈی کے بال کو گلابی کرنے اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔“ اس ضمن میں سرکولر جاری کردیا گیا اور شعوربیداری پروگرامس بھی منعقد کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ قانونی چارہ جوئی کے لیے مزید نمونے حاصل کیے جائیں گے۔“
انہو ں نے کہا کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈس ایکٹ 2006ء کے رہنما خطوط 3(1)کے تحت مصنوعی رنگ غیرمحفوظ ہیں۔ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈس (فوڈ پروڈکٹس اسٹانڈرڈس اینڈ فوڈ ایڈیٹیوز) ریگولیشنز2011 کے قاعدہ16.0 کے تحت گوبھی منچورین ڈش تیار کرنے کوئی بھی مصنوعی رنگ استعمال نہ کیا جائے۔
لہٰذا کسی بھی مصنوعی رنگ کا استعمال ممنوع ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈس ایکٹ کے تحت عدالت میں کیس درج کیاجائے گا جس کے تحت پانچ سال تا عمر قید کی سزا ہوگی۔اس کے علاوہ 10لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
مصنوعی رنگوں والی غذا طویل عرصہ تک استعمال کی گئی تو کینسر ہوسکتا ہے۔ عوام سے مصنوعی رنگوں کی حامل غذا کا استعمال نہ کرنے یا کم کرنے کی اپیل کی جاتی ہے۔“