راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ

[]

نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(سی پی آئی) کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے ہفتہ کے دن کہا کہ راہول گاندھی جیسے قدآور قائد کو لوک سبھا الیکشن اُس نشست سے لڑنا چاہئے جہاں وہ برسراقتدار بی جے پی کو راست ٹکر دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ کون کہاں سے الیکشن لڑے گا یہ کسی بھی سیاسی جماعت کا اختیارِ تمیزی ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس کانگریس کے اس اعلان کے ایک دن بعد کئے کہ راہول گاندھی‘ کیرالا کے حلقہ وائناڈ سے پارلیمانی الیکشن لڑیں گے جو امکان ہے کہ اپریل۔ مئی میں ہوگا۔

سی پی آئی کی اینی راجہ کو ڈی راجہ کی بیوی ہیں‘ وائناڈ سے لفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ(ایل ڈی ایف) امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اتارا جارہا ہے۔

وائناڈ سے راہول گاندھی کو الیکشن لڑانے کے کانگریس کے فیصلہ کے بارے میں پوچھنے پر ڈی راجہ نے کہا کہ ایل ڈی ایف میں 4 نشستیں سی پی آئی کو ملی ہیں اور وائناڈ ان میں ایک ہے لہٰذا ہم نے اپنے امیدوار کا اعلان کردیا۔

دوسری بات یہ ہے کہ کس حلقہ سے کسے میدان میں اتارنا ہے یہ طئے کرنا کسی بھی سیاسی جماعت کا اختیارِ تمیزی ہوتا ہے تاہم راہول گاندھی ریاستی قائد نہیں ہیں بلکہ قومی قائد ہیں اور کانگریس کے صدر رہ چکے ہیں۔

اُن جیسے قدآور قائد کو کسی دوسرے ایسے حلقہ سے الیکشن لڑنا چاہئے جہاں وہ بی جے پی کو راست ٹکر دے سکیں۔ وائناڈ سے الیکشن لڑکر وہ عوام کو کیا پیام دیں گے؟

راہول گاندھی اور کانگریس کو سنجیدگی سے محاسبہ کرنا چاہئے کہ وہ کسے اپنا بنیادی نشانہ سمجھتے ہیں‘ بی جے پی کو یا بائیں بازو کو۔ بہار کی صورتِ حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈی راجہ نے کہا کہ نہ صرف امیت شاہ اور مودی بلکہ ہر کوئی بہار کے حالات سے ڈرا ہوا ہے۔

میں حال میں ایک ریالی میں شرکت کے لئے بہار میں تھا۔ میگا ریالی میں لاکھوں لوگ آئے تھے اور اس ریالی سے ایک پیام گیا۔ بی جے پی نے نتیش بابو کو اپنے ساتھ ملالیا لیکن بہار اور بھارت کو کیسے بچانا ہے یہ بات لوگوں کے ذہن میں بالکل واضح ہے۔

لوگوں نے اٹھ کھڑے ہونے اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ امیت شاہ اور مودی لوگوں کو بانٹنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ لوگ ملک کے دیگر حصوں میں جہاں ان کی حکومتیں ہیں‘ ذات پات پر مبنی سروے کرانے پر کیوں آمادہ نہیں۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *