پہلے تبادلے پھر بعدمیں منسوخ، سیاسی دباؤیاسفارش پرڈی جی پی اورسٹی پولیس کمشنر احکام واپس لینے پر مجبور

[]

حیدرآباد: ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور کمشنرسٹی پولیس کی جانب سے کئے گئے عہدیداروں کے تبادلوں میں بے قاعدگیوں کی اطلاعات ہیں۔

باوثوق ذرائع کے بموجب ڈائرکٹر جنرل پولیس روی گپتا نے اعلی عہدیداروں کے تبادلوں کے احکام جاری کئے ہیں بعد مگر انہیں دوبارہ ان تبادلوں کومنسوخ کرناپڑا اور ان عہدیداروں کا دوسری جگہ تبادلہ کرناپڑا۔ اس بات کا ذکرپریس نوٹ میں کیاگیا ہے کہ عہدیدارکا ایک مقام پر تبادلہ کرنے کے بعد ہی دوسرے پریس نوٹ میں ان تبادلوں کومنسوخ کرنے کی بات کہی گئی۔

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ڈائرکٹر جنرل پولیس کوسیاسی سفارشات کی وجہ سے تبادلوں کے احکام کوواپس لینا پڑرہا ہے۔ یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جب اجیت کمار موہنتی ڈائرکٹر جنرل پولیس کے عہدہ پر فائز تھے تب کسی سیاسی مداخلت کوبرداشت نہیں کیا کرتے تھے۔

ایک بار تبادلے کے احکام جاری کے جانے کے بعد عہدیدارکو نئے عہدہ کا جائزہ حاصل کرنا ضروری ہوجاتاتھا۔ایسا لگ رہا ہے کہ ڈی جی پی کے احکام کی ماتحت عہدیداروں کے پاس کوئی اہمیت نہیں ہے۔اب ماتحت عہدیدار جہاں تبادلے چاہتے ہیں وہ وہیں تعینات ہورہے ہیں اوراب شہرمیں بھی یہی حال ہے۔

سٹی کمشنر پولیس کے سرینواس ریڈی کی جانب سے ماتحت عہدیداروں کے تبادلوں کے احکام جاری کئے گئے تھے لیکن انسپکٹرس اپنی مرضی سے تعیناتی چاہتے ہیں۔ شہر میں کئی انسپکٹرس ہیں جو اپنی آدھی سرویس ٹاسک فورس‘ڈپٹی کمشنر پولیس کی اسپیشل یاپھر معقول آمدنی والے پولیس اسٹیشنوں میں گزارچکے ہیں۔

اس کے باوجود وہ اب بھی لوہ لائین جانے سے گریز کررہے ہیں۔ حال ہی میں انسپکٹرس کے تبادلوں کے احکام پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر عمل میں لائے گئے تھے مگران احکام پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے۔کیونکہ عہدیداراپنی من پسندپوسٹنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔

معلوم ہوا کہ جن عہدیداروں کا ملٹی زون IIتبادلہ کیاگیا تھا وہ اپنا تبادلہ منسوخ کرواکر دوبارہ پرانی جگہ پر ہی تعیناتی چارہے ہیں۔ یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ شہر میں آپاراواور اجیت کمار موہنتی کمشنر جب ماتحت عہدیداروں کے تبادلے کرتے تھے تو کسی ماتحت عہدیدار کی مجال نہیں تھی کہ وہ تبادلے کے احکام کومنسوخ کرانے کے لئے پیروی کریں۔

آج کل تو یہ حال ہے کہ ہوم گارڈ بھی اپنے تبادلے کے احکام کے باوجود سیاسی سفارش لاکر من چاہئے مقام پرتعیناتی حاصل کرلیتا ہے۔ سٹی کمشنرپولیس کے سرینواس ریڈی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کسی سفارش کوقبول نہیں کرتے مگر اب تویہاں ان کے اس موقف کے برعکس کام ہورہاہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *