[]
جاپانی میڈیا کے مطابق ان گھڑیوں میں رولیکس، اومیگا اور ٹاگ ہوئر جیسے انتہائی بیش قیمت برانڈز شامل ہیں اور وہ ایک ایسے آن لائن پلیٹ فارم کے قبضے میں تھیں، جو انہیں مختلف گاہکوں کو کرائے پر دیتا تھا۔
جاپان میں تقریباﹰ نو سو ایسی لگژری گھڑیاں ’لاپتہ‘ ہو گئی ہیں، جن کی مالیت کا تخمینہ تیرہ ملین ڈالر لگایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ان گھڑیوں کے لاپتہ ہو جانے کا انکشاف ایک آن لائن رینٹل پلیٹ فارم کی بندش کے بعد ہوا۔ جاپانی میڈیا کے مطابق ان گھڑیوں میں رولیکس، اومیگا اور ٹاگ ہوئر جیسے انتہائی بیش قیمت برانڈز شامل ہیں اور وہ ایک ایسے آن لائن پلیٹ فارم کے قبضے میں تھیں، جو انہیں مختلف گاہکوں کو کرائے پر دیتا تھا۔ جاپانی معیشت میں اشیاء اور سروسز کے اس طرح مشترکہ استعمال کو ‘شیئرنگ اکانومی‘ کہا جاتا ہے۔
ان گھڑیوں کے ‘لاپتہ‘ ہو جانے کا انکشاف متعلقہ آن لائن رینٹل پلیٹ فارم کی بندش کے بعد ہوا۔ ملکی میڈیا نے جمعرات سات مارچ کے روز بتایا کہ رینٹل ویب سائٹ کا مالک مبینہ طور پر فرار ہو کر دبئی جا چکا ہے۔
تقریباﹰ نو سو لگژری گھڑیوں کی مالیت تیرہ ملین ڈالر
جاپانی شہر اوساکا میں پولیس نے بتایا کہ یہ لگژری واچ رینٹل ویب سائٹ وسطی جاپان کے اسی شہر سے کام کر رہی تھی اور اس کا نام Toke Match تھا۔ جن بیش قیمت گھڑیوں کو اب تک برآمد نہیں کیا جا سکا، ان کی تعداد تقریباﹰ 900 اور مجموعی مالیت تقریباﹰ 13 ملین ڈالر (قریب 12 ملین یورو) بتائی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے چھان بین جاری ہے اور ان گھڑیوں کی ممکنہ برآمدگی کے سلسلے میں اسے ”وقت کے خلاف دوڑ‘‘ کا سامنا ہے۔
‘ٹوکے میچ‘ نامی ویب سائٹ ‘نیؤ ریزرو‘ نامی کمپنی کے زیر انتظام کام کرتی تھی اور اس پلیٹ فارم نے گھڑیاں کرائے پر دینے کی اپنی سروس 31 جنوری کو بند کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے ہاں رکھوائی گئی تمام لگژری گھڑیاں ان کے مالکان کو واپس کر دے گا۔
جاپانی پبلک براڈکاسٹر این ایچ کے نے بتایا کہ پولیس کو اس معاملے میں دھوکہ دہی کا علم تب ہوا، جب اوساکا، ملکی دارالحکومت ٹوکیو اور دیگر شہروں میں ایسی تقریباﹰ 190 گھڑیوں کے مالکان کی طرف سے 40 سے زائد درخواستوں میں شکایت کی گئی کہ ‘ٹوکے واچ‘ نے اپنی رینٹل سروس تو بند کر دی ہے لیکن انہیں ان کی گھڑیاں کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود واپس نہیں کی گئیں۔
‘لاپتہ‘ گھڑیوں کی آن لائن فروخت
تفتیش کاروں کے مطابق ان سینکڑوں گھڑیوں میں سے بہت سی اب تک مجرمانہ طور پر آن لائن فروخت بھی کی جا چکی ہیں۔ اس امر کی انتہائی مہنگی گھڑیوں کی آن لائن تجارت کرنے والے چند اداروں نے بھی کر دی یے۔ ایسی ہی ایک آن لائن ری سیل ویب سائٹ Valuence نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کی خدمات استعمال کرتے ہوئے اب تک ایسی کم از کم 20 گھڑیاں مختلف افراد کو بیچی جا چکی ہیں۔
اس ری سیل ویب سائٹ کو یہ بات اس وجہ سے پتہ چلی کہ اس کے ذریعے دوبارہ بیچی جانے والی کم از کم 20 لگژری گھڑیوں کے سیریل نمبر وہی تھے، جو ‘ٹوکے واچ‘ رینٹل ویب سائٹ کو جمع کرائی گئی گھڑیوں کے تھے۔
پولیس ‘ٹوکے میچ‘ کے مالک کی تلاش میں
جاپانی پولیس ‘ٹوکے میچ‘ کے مبینہ طور پر فرار ہو چکے مالک کی تلاش میں ہے۔ ملکی نیوز ایجنسی جیجی پریس نے بتایا کہ ٹوکیو میں پولیس نے ‘ٹوکے میچ‘ کے تاکازومی کومیناتو نامی مالک کے خلاف کئی ملین ڈالر کی مجرمانہ دھوکہ دہی کے شبے میں وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
جیجی پریس نے مزید لکھا ہے کہ کومیناتو کی عمر 42 برس ہے اور اس نے جنوری میں اپنی ویب سائٹ کے لیے جمع کرائی گئی ایک رولیکس گھڑی ایک سیکنڈ ہینڈ ڈیلر کو مبینہ طور پر ساڑھے چھ لاکھ ین (تقریباﹰ 4,400 ڈالر) کے عوض بیچی تھی۔ مزید یہ کہ فروری کے اواخر میں یہ جاپانی شہری ملک سے فرار ہو کر دبئی چلا گیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;