[]
سپریہ شرینت نے مزید کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے 15 فروری کو الیکٹورل بانڈ پر پابندی لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت میں کس نے، کس پارٹی کو، کتنا پیسہ دیا ہے یہ عوام کو جاننے کا حق ہے۔ سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کو حکم دیا تھا کہ 6 مارچ تک انتخابی بانڈز ڈونر کے نام سامنے لائے جائیں اور الیکشن کمیشن کے ساتھ اس کا اشتراک کیا جائے لیکن اب ایس بی آئی نے عدالت سے 30 جون تک کا وقت مانگا ہے کیونکہ وہ الیکٹورل بانڈ کا ڈیٹا فراہم کرنے سے قاصر ہے۔
کانگریس کی ترجمان نے کہا کہ ’’ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈیجیٹل بینکنگ کے اس دور میں کمپیوٹر کے ایک کلک سے 22217 الیکٹورل بانڈز کا ڈیٹا نکالنے کے لیے ایس بی آئی کو 5 مہینے چاہئے۔ یہ وہی ایس بی آئی ہے جس کے 48 کروڑ بینک اکاؤنٹس ہیں، تقریباً 66000 اے ٹی ایم اور 23000 شاخیں ہیں۔