مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاس اینجلس کے حکام نے آتشزدگی کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے اعداد وشمار جاری کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تلاش کے لیے کتے متاثرہ علاقوں میں بھیجے گئے ہیں، جس کے بعد ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ شہر کے مختلف حصوں میں اس وقت 6 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے۔ 1 لاکھ سے زائد افراد کو فوری طور پر شہر سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مقامی ذرائع نے کہا ہے کہ تباہ کن آتشزدگی نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے، اور کئی علاقوں میں عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہوچکی ہیں۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق، کم از کم 1 لاکھ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
فائر بریگیڈ کے اہلکار آگ پر قابو پانے میں ناکام ہورہے ہیں۔ کیلیفورنیا کے گورنر نے آتشسوزیوں کے دوران فائر ہائیڈرنٹس میں پانی کی شدید کمی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس کی موجودہ صورتحال کو جنگ کے میدان سے تشبیہ دی ہے اور خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ فائر فائٹرز نے اب تک صرف 50 فیصد کنٹرول کر لیا ہے۔