[]
جدہ _ 4 مارچ( عرفان محمد) تلنگانہ حکومت کے مشیر اور سابق وزیر محمد علی شبیر نے تنقید کی ہے کہ بی آر ایس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں دس سال گزارے ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تلنگانہ کے مسلمانوں کو باپ اور بیٹے نے صرف دلکش نعروں اور میٹھی اردو زبان سے دھوکہ دیا ہے۔ شبیر علی نے کہا کہ ریزرویشن، فیس ری ایمبرسمنٹ اور اقلیتی کالجس سب کچھ ماضی میں کانگریس حکومت نے دیا تھا اور کے سی آر نے کچھ نہیں دیا۔
عمرہ ادا کرنے آئے شبیر علی نے کہا کہ بی آر ایس نے ایک سازش کے تحت کمزور طبقات اور مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیا تاکہ مسلم قیادت اور کمزور طبقات کو سیاسی طور آگے بڑھنے سے روکا جا سکے اور اگر دوسروں نے مقابلہ کیا تو انہیں ہرانے کی بھرپور کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو ریل کو کے سی آر نے حیدرآباد کے پرانے شہر تک لانے کے لئے ایک دہائی تک نظر انداز کیا لیکن کانگریس نے اقتدار میں آتے ہی اس پر توجہ مرکوز کی۔
شبیر علی نے انکشاف کیا کہ حیدرآباد میٹرو ریل کے پہلے مرحلے کے تحت 2000 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے تحت ایم جی بی ایس سے فلک نما تک پہلے مرحلے کا جمعہ کو سنگ بنیاد رکھا جائے گا جس کو مخلص چیف منسٹر اے۔ ریونت ریڈی کی حکومت شہر کے تمام علاقوں کی ترقی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کی طرف سے تجویز کردہ اس راستے سے نہ صرف ایرپورٹ تک آمدورفت آسان ہو جائے گی بلکہ یہ سب کے لیے قابل رسائی بھی ہو جائے گی۔
شبیر علی نے کہا کہ آوٹر رنگ روڈ جسے کانگریس حکومت نے بنایا تھا اور بنڈلہ گوڑہ سے ہوتے ہوئے پرانے شہر کے کئی علاقوں کو ترقی دی گئی تھی اور اب حیدرآباد میٹرو ریل کا کام صرف کانگریس حکومت کے تحت ہی آگے بڑھا ہے۔
شبیر علی نے کہا کہ ریزرویشن، فیس ری ایمبرسمنٹ اور اقلیتی کالج جس سے مسلمانوں کی ترقی میں مدد ملی وہ سب ماضی میں کانگریس حکومت نے دیا تھا اور کے سی آر نے کچھ نہیں دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریونت ریڈی حکومت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سمیت سرکاری وکیلوں کی تقرری میں مسلمانوں کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حج کمیٹی کو مختص رقم میں قابل لحاظ طور پر اضافہ کیا گیا ہے اور قابل قائدین کو وقف بورڈ، اردو اکیڈیمی اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے صدور کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔