جنید اور ناصر کو زندہ جلانے والا بجرنگ دل کا غنڈہ مونو مانیسر ہریانہ تشدد کا مرکزی کردار؟ ہنوز گھوم رہا ہے آزاد

[]

نئی دہلی: ہریانہ کے نوح میں گروگرام کے قریب پیر کو ایک مذہبی جلوس کے دوران پھوٹ پڑنے والی جھڑپیں جلوس میں بجرنگ دل لیڈر مونو مانیسر کی موجودگی سے متعلق افواہوں کے بعد شروع ہوئیں۔ مونو مانیسر وہی ہے جس نے دو مسلم نوجوانوں جنید اور ناصر کو ان کی جیپ میں زندہ جلادیا تھا۔

نوح میں گزشتہ روز دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دو ہوم گارڈز سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 30 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ تشدد اور کشیدگی گروگرام تک پھیل گئی، جہاں ایک مسجد کو راتوں رات جلا دیا گیا اور اس مسجد کے نائب پیش امام کو ہلاک کردیا گیا۔

مونو مانیسر نے چند روز قبل مبینہ طور پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ نوح کے مذہبی جلوس میں شرکت کرے گا۔ اس نے اپنے حامیوں سے بڑی تعداد میں نکلنے کی اپیل کی تھی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے مونو مانیسر کے حوالے سے بتایا کہ اس نے وشوا ہندو پریشد کے مشورے پر جلوس میں شرکت نہیں کی کیونکہ خدشہ تھا کہ اس کی موجودگی سے کشیدگی پیدا ہوگی۔

مونو مانیسر جب سے اس پر بھیوانی میں فروری میں ایک جلی ہوئی کار میں مردہ پائے جانے والے دو مسلم نوجوانوں کے اغوا اور قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، پولیس کے شکنجے سے بچتا پھر رہا ہے۔

بھیوانی میں مویشیوں کے تاجر جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ایک جلی ہوئی کار سے دستیاب ہوئی تھیں۔

راجستھان کے بھرت پور کے رہنے والے جنید اور ناصر کے اہل خانہ نے الزام لگایا تھا کہ ان کے بچوں کو بجرنگ دل کے غنڈوں نے مارا پیٹا اور انہیں زندہ جلادیا ۔ تاہم بجرنگ دل اس جرم میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے۔

راجستھان پولیس کا کہنا ہے کہ وہ چند مرتبہ مونو مانیسر کو گرفتار کرنے کے قریب پہنچ گئی تھی لیکن معلومات افشا ہوئیں اور وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

مونو مانیسر، یا موہت یادو، میوات میں ایک گاؤ رکشا گروپ کی قیادت کرتا ہے اور گائے محافظوں کے حملوں کی ویڈیوز سوشیل میڈیا پر پوسٹ کرتا رہتا ہے۔

وہ “لو جہاد” کے خلاف مہمات میں بھی سرگرم ہے، یہ اصطلاح دائیں بازو کی طرف سے استعمال کی جاتی ہے جس میں مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو ورغلانے اور انہیں زبردستی مذہب تبدیل کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

مونو مانیسر 2019 میں اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب مبینہ طور پر گائے کے اسمگلروں کا پیچھا کرتے ہوئے اسے گولی لگی تھی۔

وہ 2015 میں گاؤ رکشا کے قانون کے نافذ ہونے کے بعد ہریانہ حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ضلع گائے تحفظ ٹاسک فورس کا رکن بھی ہے۔

مونو مانیسر، یوٹیوب اور فیس بک پر ہزاروں کی تعداد میں فالوورس رکھتا ہے۔ اکثر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ہتھیاروں اور کاروں کی نمائش کرتے ہوئے ویڈیوز پوسٹ کرتا ہے تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *