”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے کی ودھان سودھا میں گونج، تحقیقاتی ٹیموں کی تشکیل (ویڈیو)

[]

بنگلورو: بی جے پی نے کانگریس لیڈر کے حامیوں کی جانب سے مبینہ پاکستان زندہ باد کے نعرے کا مسئلہ اسمبلی میں اٹھایا اور اسے ملک کی ”توہین“ قرار دیا۔

قائد اپوزیشن آر اشوک نے اسمبلی اجلاس کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ ”ہجوم کو ریاستی مقننہ کی عمارت میں داخل ہونے کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟ سرحدوں پر ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگانے والوں کو ہندوستانی فوجی گولی ماردیتے ہیں۔ ریاست کو اس کی وجہ سے شرمندگی ہوئی۔ اس واقعہ نے ریاست میں کشیدہ صورت حال بھی پیدا کردی۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان زندہ باد کے نعرے یہاں اقتدار کے مرکز پر لگائے جاسکتے ہیں جس کی حفاظت سینکڑوں پولیس اہلکار کرتے ہیں اور جہاں درجنوں آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیدار کام کرتے ہیں تو اب لوگوں کو ڈر ہے کہ پاکستان زندہ باد کے نعرے ریاست میں کہیں بھی لگائے جاسکتے ہیں۔

سید نصیر حسین جیسے شخص کو راجیہ سبھا الیکشن میں مقابلہ کا ٹکٹ کیسے مل سکتا ہے؟ آپ کو وہ کہاں سے ملا؟ حکومت کا اب بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں اس واقعہ کے بارے میں علم نہیں ہے اور وہ واقعہ پر لاعلمی کی اداکاری کررہے ہیں۔

”وہ میڈیا کو نکل جانے کو کہتا ہے، اس کا تکبر کو دیکھیے؟“ بی جے پی رکن اسمبلی کے خلاف موقع پر موجود نہ ہونے کے باوجود کیس درج کیا جاتا ہے اور پی ایف آئی کے خلاف کیسس واپس لے لیے جاتے ہیں۔ اگر چیف منسٹر محب وطن ہیں تو انہیں وہاں آناچاہیے۔ یہ کرناٹک کے عوام کی توہین ہے۔“

انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاملے کو رفع دفع کرکے ملزمین کو بریانی کھلاکر کار میں روانہ کردیا۔ اسپیکر یو ٹی قادر نے کہا کہ انہیں عہدیداروں سے اطلاع ملی کہ بی جے پی قائدین نے ودھان سودھا میں قومی پرچم لاکر قواعد کی خلاف ورزی کی۔ میں اپنی توہین برداشت کرلوں گا۔ مگر قومی پرچم کی توہین نہ کریں۔ ورنہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔

میں بطور بھائی آپ سے یہ بات کہہ رہا ہوں۔“ اس پر اشوک نے جواب دیا کہ کیا بی جے پی قائدین کا قومی پرچم لانا غلط ہے؟ کیا ہم پاکستان کا پرچم تھامیں؟ کیا قومی پرچم تھامنا خلاف ورزی ہے؟ کانگریس کے دوسرے امیدوار جی سی چندرشیکھر کی جیت کا جشن منانے کوئی ہجوم نہیں تھا۔

بی جے پی امیدوار کے حامیوں نے ”بھارت ماتا کی جئے“ کے نعرے لگائے اور خاموشی سے چلے گئے۔“ وزیر صحت دنیش گنڈو راؤ نے کہا کہ سید نصیر حسین کو مورد الزام ٹھہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ نے (بی جے پی) ہی یہ کیا ہوگا۔ قبل ازیں آپ لوگ پاکستان کا پرچم لہرانے پر گرفتار ہوچکے ہیں۔

تحقیقات ہونے دیں۔ کون جانتا ہے کہ یہ عمداً کیا گیا۔“ ایوان میں ہنگامہ آرائی پر اسپیکر نے کارروائی ملتوی کردی۔ دریں اثناء کرناٹک پولیس نے کانگریس امیدوار سید نصیر حسین کی راجیہ سبھا الیکشن میں جیت کے جشن کے دوران اسمبلی میں پاکستان زندہ بادکے نعرے لگنے کے تنازعہ کی تحقیقات کے لیے تین خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں۔

ذرائع نے چہارشنبہ کو اس کی توثیق کردی۔ بنگلوروکے ڈی سی پی (سنٹرل) ایچ ٹی شیکھر‘ تحقیقات کی نگرانی کررہے ہیں۔ نصیر حسین کے حامیوں کی معلومات اکٹھا کی گئیں اور پولیس ملزمین سے پوچھ تاچھ کرسکتی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ لگایا۔ کرناٹک اے ڈی جی پی (لا اینڈ آرڈر) آر ہتیندر نے وزیر داخلہ جی پرمیشور سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں اس واقعہ اور پولیس محکمہ کی تیاریوں سے واقف کروایا، کیوں کہ بی جے پی نے ریاست گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

پولیس سخت چوکس ہے کیوں کہ بی جے پی کارکنان ریاست بھر میں کانگریس دفاتر کے روبرو احتجاج کرسکتے ہیں۔ بنگلورو کی ودھان سودھا پولیس نے ڈیوٹی پر موجود اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی شکایت پر از خود نوٹس کے تحت کیس درج کیا۔ کیس میں نامعلوم شخص کو ملزم بنایا گیا۔ کرناٹک بی جے پی نے منگل کو رات دیر گئے راجیہ سبھا ایم پی نصیر حسین کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی اور جیت کے جشن کے دوران ریاستی مقننہ کی عمارت کے اندر ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے بلند کرنے پر قانونی کارروائی کا مطالبہ کی۔

بی جے پی ایم ایل سی این روی کمار اور بی جے پی کے رکن اسمبلی اور چیف وہپ دوڈناگوڑا پاٹل نے ودھان پولیس اسٹیشن میں ایم پی نصیر حسین اور ان کے حامیوں کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔دریں اثناء کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ پولیس نے از خود نوٹس کے تحت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے پرمیشو رنے کہا کہ ودھان سودھا میں پاکستان زندہ باد کے نعروں کی میڈیا کلپنگ‘ جانچ کے لیے فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) کو بھیجی جائے گی۔

بنگلورو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پرمشیور نے یہ بھی کہا کہ کانگریس پارٹی نے کچھ غلط نہیں کیا۔ ایک شخص کی جانب سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کی اطلاع میڈیا نے دی۔ میڈیا کی کلپنگ حاصل کرکے جانچ کے لیے فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) بھیجی جائے گی۔ ہر میڈیا ہاؤس نے اس معاملے کو الگ انداز میں پیش کیا۔ پولیس کی جانب سے موقع پر بنائی گئی ویڈیو بھی فارنسک جانچ کے لیے لی جائے گی۔

تحقیقات ہوگی اور یہ ثابت ہوجاتا ہے تو سزا سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ اس سوال پر کہ پولیس نے صرف ایک شخص کے خلاف کیس درج کیا، پرمیشور نے کہا کہ تحقیقات میں پیشرفت کے دوران مزید افراد کو شامل کیا جائے گا۔ اس میں مجھے، آپ اور دیگر کو شامل کیا جائے گا۔ بی جے پی قانون کے چوکٹھے میں احتجاج کرسکتی ہے۔ ایوان میں یہ مسئلہ اٹھانے انہیں اسپیکر سے اجازت لینی ہوگی۔

دریں اثناء کرناٹک کے چیف منسٹر سدارامیا نے کہا کہ اگر راجیہ سبھا انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند ہونے کے الزامات سچ پائے گئے تو کڑی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف بی جے پی کا نہیں بلکہ میڈیا کا بھی الزام ہے۔

“ انہوں نے یہ بات اس الزام کے حوالے سے کہی کہ منگل کو ودھان سودھا میں کانگریس کے ایک امیدوار سید نصیر حسین کو فاتح قرار دینے کے بعد ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ سنا گیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ہم نے آواز کا نمونہ ایف ایس ایل (فارنسک سائنس لیباریٹری) کو بھیج دیا۔

جب رپورٹ آئے گی اور یہ سچ ہوگا کہ کسی نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تو اس شخص کو کڑی سزا دی جائے گی۔ اگر کسی نے نعرہ بلند کیا تو اسے بخشنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر یہ صحیح ہے تو ہم سخت کارروائی، کڑی کارروائی کریں گے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *