[]
یہ بہت بڑا تعمیراتی منصوبہ روزگار کی قریب دو ملین نئی آسامیوں کی وجہ بھی بنے گا۔ اس سیاحتی شہر سے مصر کو جو آمدنی ہو گی، وہ اس ملک کو درپیش اقتصادی بحران کے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دے گی۔
مصر نے متحدہ عرب امارات کے ساتھ بحیرہ روم کے کنارے اپنے ایک ساحلی شہر کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات صرف دو ماہ میں مصر میں پینتیس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مصری وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے مصر میں یہ سرمایہ کاری اس شمالی افریقی عرب ریاست کی تاریخ میں آج تک کی جانے والی سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی۔
مصطفیٰ مدبولی نے کہا، ”اس منصوبے کے تحت مصری دارالحکومت قاہرہ سے تقریباﹰ 350 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف بحیرہ روم کے کنارے واقع ساحلی علاقے میں راس الحکمہ نامی شہر کی تعمیر کی جائے گی۔‘‘ اس منصوبے کے تحت راس الحکمہ میں ہوٹل اور رہائشی علاقے تعمیر کیے جائیں گے، تفریحی منصوبوں کی تکمیل کی جائے گی اور ایک کاروباری مرکز کے علاوہ کئی ایسی تنصیبات اور سہولیات بھی مکمل کی جائیں گی، جو مجموعی طور پر 170.8 ملین مربع میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہوں گی۔
وزیر اعظم مدبولی نے اس بارے میں جمعہ تیئیس فروری کی رات ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تاریخی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہی کے نتیجے میں راس الحکمہ کے جنوب میں ایک نیا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی تعمیر کیا جائے گا۔
مصطفیٰ مدبولی نے امید ظاہر کی کہ بنیادی طور پر سیاحتی نقطہ نظر سے تعمیر کیے جانے والے اس جدید شہر کی وجہ سے اضافی طور پر تقریباﹰ آٹھ ملین تک سیاح مصر کا رخ کریں گے۔ گزشتہ برس مجموعی طور پر 14.9 ملین غیر ملکی سیاحوں نے مصر کا رخ کیا تھا۔
مصری سربراہ حکومت کے مطابق اس منصوبے میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے ابتدائی دو ماہ کے دوران تو تقریباﹰ 35 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، تاہم اس کے بعد اس خلیجی ریاست کی طرف سے راس الحکمہ میں مجموعی متوقع سرمایہ کاری کا حجم 150 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
یہ بہت بڑا تعمیراتی منصوبہ روزگار کی قریب دو ملین نئی آسامیوں کی وجہ بھی بنے گا۔ اس سیاحتی شہر سے مصر کو جو آمدنی ہو گی، وہ اس ملک کو درپیش اقتصادی بحران، افراط زر کی اونچی شرح اور غیر ملکی قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے میں بھی مدد دے گی۔
شمالی افریقی ملک مصر کو درپیش اقتصادی اور مالیاتی بحران کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق قاہرہ حکومت حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اس مقصد کے تحت مذاکرات بھی کر رہی ہے کہ مصر کو تین بلین ڈالر قرض دینے کے 2022ء میں طے شدہ معاہدے میں آئندہ کے لیے بھی توسیع کر دی جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;