آسام حکومت نے مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن قانون کو منسوخ کردیا

[]

گوہاٹی: آسام حکومت نے ریاست میں مقیم مسلم شہریوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن سے متعلق 89 سال پرانے قانون کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ آسام کے چیف منسٹر ہمنتا بسوا شرما کی صدارت میں لوک سیوا بھون، دسپور میں جمعہ کو منعقدہ کابینہ کی میٹنگ میں لیا گیا۔

شرما نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا، “پرانے ایکٹ میں شادی کے اندراج کی اجازت دینے والے التزام شامل تھے، جس میں گرچہ جوڑے شادی کے لیے 18 اور 21 سال کی قانونی عمر تک نہ پہنچے ہوں۔” “یہ قدم آسام میں کم عمری کی شادی کو روکنے کی طرف ایک اور اہم قدم ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ضلع کمشنرز اور ضلعی رجسٹرارکو موجودہ 94 مسلم میرج رجسٹراروں کے رجسٹریشن ریکارڈ کو انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن کی مجموعی نگرانی، رہنمائی اور کنٹرول میں اپنے قبضےمیں لینے کے لئے مجازکیاجائے گا۔

کابینہ نے ریاست کے چار اضلاع کچھار، کریم گنج، ہیلاکانڈی اور ہوجائی میں منی پوری کو ایک ایسوسی ایٹ سرکاری زبان کے طور پر تسلیم کئے جانے کے لئے آسام کی سرکاری زبان (ترمیمی) بل، 2024 کو منظوری دے دی۔

 کابینہ نے شہری خواتین کاروباریوں کے طورپر خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) کے ارکان کو فروغ دینے کے لئے آسام اسٹیٹ اربن لائیولی ہڈ مشن سوسائٹی کے ذریعے مرحلہ وار نافذ کئے جانے والے مکھیہ منتری مہیلا ادیامتا ابھیان –

نوگوریہ کے رہنما خطوط کو بھی منظوری دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کابینہ نے مالی سال 2023-24 کے لیے کل مختص بجٹ میں سے آسام انفراسٹرکچر فنانسنگ اتھارٹی (اے آئی ایف اے) کے تحت بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے 274 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *