جرمنی: جسم فروشی کی قانونی حیثیت پر نئے سرے سے بحث چھڑ گئی

[]

جرمن وفاقی ادارہ شماریات Destatis کے مطابق جرمنی میں اس وقت لگ بھگ 28,280 رجسٹرڈ جنسی کارکن ہیں۔ تاہم سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اتحاد کے فیملی اور خواتین کے امور سے منسلک ڈورتھی بیئر کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والی طوائفوں کی اصل تعداد 250,000 بتاتی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین ہیں۔ ڈورتھی کا کہنا ہے کہ ریگولیشن نے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے۔ بیئر نے حال ہی میں اپنے ملک کو “یورپ کے کوٹھے” کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا، “جرمنی بدقسمتی سے جنسی استحصال کا گڑھ بن گیا ہے۔”

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *