[]
نئی دہلی: بچوں کے حقوق کے ادارہ این سی پی سی آر نے حکومت اترپردیش کو ہدایت دی ہے کہ ممتازدینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرتے ہوئے قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ دینی مدرسہ کی ویب سائٹ پر مبینہ قابل اعتراض مواد دستیاب ہوا ہے۔
ضلع سہارنپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کوموسومہ ایک مکتوب میں قومی کمیشن برائے تحفظ ِ حقوق ِ اطفال (این سی پی سی آر) کے چیرپرسن پرینک قانون گو نے دیوبند کی ویب سائٹ پر شائع فتویٰ پر کمیشن کی تشویش کو اجاگر کیا۔
مذکورہ فتویٰ میں غزوہ ہند کے تصور پر بحث کی گئی ہے اور اس میں ہندوستان پر حملہ کے سیاق و سباق میں شہادت کی عظمت کو بیان کیا گیا ہے۔ قانون گو نے اپنے مکتوب میں جوینائل جسٹس ایکٹ 2015کی دفعہ 75 کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتویٰ بچوں کو خود اپنے ملک کے خلاف نفرت پر اُکسارہا ہے اور ان کے لئے غیرضروری ذہنی و جسمانی مصیبت کا باعث بن رہا ہے۔
این سی پی سی آر نے سی پی سی آر ایکٹ 2005 کی دفعہ 13(1) کے حوالہ سے ایسے مشمولات سے ملک کے خلاف نفرت پیدا ہونے کے امکانات کو اجاگر کیا۔ قانونی نظائر بشمول کنہیاکمار بمقابلہ ریاست این سی ٹی آف دہلی کیس کی مثال دیتے ہوئے کمیشن نے ان تاثرات کی سنگینی کو اجاگر کیا جنہیں ریاست کے خلاف جرم تصور کیا جاسکتا ہے۔
اس مکتوب میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے جنوری 2022 اور جولائی 2023میں بھی ایسے معاملات پر تشویش کا ازالہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے باوجود اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ این سی پی سی آر نے کہا کہ ایسے مواد کی ترسیل سے پیدا ہونے والے منفی نتائج کیلئے ضلع انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔
ان واقعات کے پیش نظر این سی پی سی آر نے دارالعلوم دیوبند کے خلاف تعزیرات ہند اور جوینائل جسٹس ایکٹ 2015 کے تحت قانونی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کمیشن نے درخواست کی ہے کہ اندرون 3یوم کارروائی رپورٹ پیش کی جائے۔