[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے قرآن کریم کے 40ویں بین الاقوامی مقابلے کی اختتامی تقریب کے دوران منتظمین کے ساتھ قاریوں کی موجودگی کو سراہا۔ انہوں نے فہم، تلاوت اور قرآن سے آشنائی کے فروغ کے لیے کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج تمام حافظوں، قاریوں اور قرآن سے واقفیت رکھنے والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دینی علم کو فروغ دیں اور معاشرے میں قرآن کریم کی روشن آیات سے منور کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر دنیا میں قرآن کے نام پر ایک تہذیب قائم ہو جائے تو پوری انسانیت کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ انسانی معاشرے کو قرآن کی روشن تعلیمات کی ضرورت ہے، مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کچھ لوگ قرآن کی آیات کو سنتے ہی ایمان لاتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آیات قرآنی فطرت اور خواہش کے مطابق ہیں۔
صدر رئیسی نے فلسطین میں عالمی استکبار کی حمایت میں جاری صہیونی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج اسلامی ممالک قرآن کی ہدایت کے مطابق آگے بڑھ رہے ہوتے تو کیا صیہونی حکومت مظلوم اور مقتدر لوگوں کا قتل عام کرنے کی جرات کرتی؟ کیا امریکہ میں اس مجرمانہ حکومت کی حمایت میں غزہ میں جرائم روکنے کے لیے کئی قراردادوں کو ویٹو کرنے کی ہمت تھی؟ آج غزہ میں تمام خوبی اور بدی کے محور برسرپیکار ہیں۔ آج ہم انسانیت کے ظلم و ستم کا جو کچھ مشاہدہ کر رہے ہیں، وہ قرآن کریم سے غفلت کی وجہ سے ہے، اور حالات کو درست کرنے کا حل یہی ہے۔ قرآن کی طرف لوٹ آؤ اور ایک امت بنائیں۔ اسلام کی بنیاد قرآن، رسول اللہ (ص) اور اہل بیت کی معصومیت اور پاکیزگی پر ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے قرآن کریم کے اس بین الاقوامی مقابلے کے تمام جیتنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ان میں سے بعض نے مختلف میدانوں میں اعلیٰ مقام حاصل کیا لیکن یہ مقابلہ ان مقابلوں میں سے ہے جہاں کوئی نہیں ہارتا ہے بلکہ ہر ایک فاتح ہے۔
تقریب دوران صدر رئیسی نے قرآن پاک کی تلاوت اور حفظ کے مختلف شعبوں میں اول سے تیسرے نمبر پر آنے والے 27 افراد کو شیلڈ اور تعریفی اسناد سے نوازا۔