[]
حیدرآباد۔ سعودی عرب میں جمعرات 21 فروری کو یوم تاسیس منانے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ مملکت بھر میں یہ جشن شان و شوکت کے ساتھ منایا جائے گا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یوم تاسیس کا جشن امام محمد بن سعود کے ہاتھوں 1727 میں پہلی سعودی ریاست کے قیام کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
یوم تاسیس کی مناسبت سے سعودی ریاست گہری جڑوں کے ساتھ وابستہ فخر وناز پر مبنی اپنی تاریخ کو یاد کرتی ہے جس کا اولین دار الحکومت الدرعیہ تھا اور جس کا دستور قرآن و سنت پر رکھا گیا اور اسی پر آج تک عمل کیا جاتا ہے۔سعودی شہری اس تاریخی ورثے پر فخر کرتے ہیں جس کی بنیاد امام محمد بن سعود نے ایک عظیم ریاست کے قیام کی صورت میں رکھی تھی اور جس نے سماجی، سیاسی، معاشی اور ثقافتی میدانوں میں جزیرہ عرب کے رہائشیوں کی تقدیر بدل دی۔
اس کے ساتھ دوسری سعودی ریاست کے بانی امام ترکی بن عبد اللہ بن محمد بن سعود اور تیسری ریاست اور بانی مملکت شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعود جنہیں حالیہ سعودی ریاست کی ترقی و کامرانی کا سہرا جاتا ہے۔سعودی عرب آج جس مقام پر کھڑا ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی طور پر جو نام روشن کیا ہے جس کے بانی شاہ عبد العزیز ہیں اور جن کے مشن کو آج شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔
یوم تاسیس ایسا موقع ہے جس میں تین صدیوں پر محیط روشن تاریخ کو یاد کیا جائے اور تاریخ و سیرت کی کتابوں میں محفوظ اس کی یادوں کو تازہ کیا جائے۔یہ ریاست محض وقتی اور اتفاقی نہیں بلکہ صدیوں پر محیط ہے جس نے مضبوط بنیادوں کے ساتھ قدم رکھا ہے اور جس نے معاشرے کی ترقی و بہبود کو اولین ترجیح دی ہے اور جس نے حرمین شریفین کی خدمت اور قومی وحدت اور یکجہتی کو اپنا شعار بنا رکھا ہے۔1727 سے لے کر اب تک اس ریاست نے ہر چیلنج کا مقابلہ کیا اور معاشرے کی وحدت کے لیے خطرہ بننے والے ہر عوامل کا مقابلہ کیا ہے۔
سعودی عرب کے تمام شہروں میں یوم تاسیس انتہائی جوش وخروش سے منایا جارہا ہے جس میں مختلف ثقافتی، تہذیبی، فنی اور معاشرتی فنون کی نمائش کی جائے گی۔ریاست کی تاریخ کے ہر دور میں خواہ وہ پہلی سعودی ریاست ہو یا دوسری یا مملکت سعودی عرب کو ہر دور میں معاشرتی وحدت اور عوام اور قیادت کی وحدت کا مظہر نظر آتا ہے۔