[]
بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے نابالغ اسکول طالبہ کی جنسی ہراسانی کی پاداش میں ایک نوجوان کو تین سال جیل اور 10ہزار روپئے جرمانہ کی سزا سنائی۔
عدالت نے زیریں عدالت کے فیصلے کو بھی خارج کردیا جس نے ملزم کو بری کردیا تھا۔ جسٹس سرینواس ہریش کمار کی ڈیویژن بنچ نے استغاثہ کی فوجداری اپیل کی درخواست پر غور کرنے کے بعد حال ہی میں یہ فیصلہ صادر کیا۔
یہ واردات26/ اکتوبر2014 کو چکمگلوروضلع کے بلورو پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آئی تھی۔ ملزم کی عمر اس وقت18سال تھی جو اب 28 سال کا ہے۔ عدالت نے پروبیشن آف آفینڈرس ایکٹ کے تحت فائدہ دے کر رہا کرنے کی اس کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
بنچ نے یہ بھی اجاگر کیا کہ پوکسوقانون 20/ جون 2012ء کو نافذ کیا گیا۔ اس قانون کے تحت کیے گئے جرائم میں ملزم کو پروبیشن آف آفینڈرس قانون کا فائدہ نہیں دیا جاسکتا۔ملزم جو کافی اسٹیٹ میں مزدور تھا، نے لڑکی کو جبراً اس وقت پکڑلیا جب وہ سڑک پر پیدل جارہی تھی اور اسے گھسیٹ کر عوامی بیت الخلاء لے گیا۔
اس نے اسے بتایا کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے اور جبراً اس کا بوسہ لیا اور اسے جکڑلیا۔ لڑکی کسی طرح اس کے شکنجے سے بچ کر گھر پہنچنے میں کامیاب رہی۔ لڑکی کے والد نے اس ضمن میں بلورو پولیس اسٹیشن میں کیس درج کروایا۔
چکمگلورو میں پوکسو کی خصوصی عدالت نے ملزم کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے بری کردیا کہ باپ اور ماں کے بیانات متضاد ہیں۔ لڑکی کی گواہی لائق اعتبار نہیں۔ تاہم پولیس نے اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی۔