سیؤل: جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو مارشل لا کی ناکام کوشش کے بعد بغاوت کے الزام میں چہارشنبہ کے دن گرفتار کر لیا گیا۔ بدعنوانی کے خلاف سیکڑوں تفتیش کاروں اور پولیس نے کئی ہفتوں سے جاری تعطل کو ختم کرنے کے لیے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کارروائی کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے‘اے ایف پی’کے مطابق یون سک یول، جن پر گزشتہ ماہ مارشل لا نافذ کرنے کی قلیل المدتی کوشش پر بغاوت کا الزام عائد کیا گیا تھا، ملک کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر ہیں۔کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے سیکڑوں پولیس افسران اور تفتیش کار علی الصبح صدر کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستے پر پہنچ گئے تھے، جن میں سے کچھ دیواروں کو عبور کر کے مرکزی عمارت تک پہنچنے کے لیے پیچھے کی پگڈنڈیوں پر چڑھ گئے تھے۔
یون کو گرفتار کرنے کی یہ ان کی دوسری کوشش تھی۔3 جنوری کو پہلی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب یون کی سرکاری صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے ارکان کے ساتھ کئی گھنٹوں تک تناؤ رہا تھا۔ جنہوں نے تفتیش کاروں کو صدر کے وارنٹ پر عمل درآمد کرنے کی کوشش میں ناکام بنا دیا تھا۔یون کے وکیل نے اعلان کیا کہ صدر نے تفتیش کاروں سے بات کرنے پر رضامندی ظاہر کی اور انہوں نے کسی‘سنگین واقعے ’کو روکنے کے لیے رہائش گاہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔
سیوک ڈونگ ہیون نے فیس بک پر کہا کہ صدر یون نے ذاتی طور پر کرپشن انویسٹی گیشن آفس میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، لیکن تفتیش کاروں نے اس کے کچھ ہی دیر بعد اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے ایک بیان میں کہا کہ 15 جنوری کی صبح 10 بج کر 33 منٹ پر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
اس سے قبل اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے گیٹ پر مختصر جھڑپیں دیکھی تھیں، جہاں یون کے سخت گیر حامیوں نے ان کی حفاظت کے لیے کیمپ لگائے ہوئے تھے۔ان نامہ نگاروں کے مطابق یون کی حکمران جماعت پیپلز پاور پارٹی کے قانون ساز بھی ان کے دفاع کے لیے علاقے میں پہنچ گئے تھے۔ان کے حامیوں کو‘غیر قانونی وارنٹ’کے نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا، جب کہ وہ‘ڈنڈے ’اور جنوبی کوریا اور امریکا کے پرچم لہرا رہے تھے، کچھ لوگ رہائشی احاطے کے مرکزی دروازے کے باہر زمین پر لیٹ گئے۔‘
یونہاپ’نیوز ٹی وی کے مطابق پولیس اور سی آئی او افسران نے انہیں زبردستی رہائش گاہ کے داخلی دروازے سے ہٹانا شروع کر دیا، جب کہ یون کی حکمراں پیپلز پاور پارٹی کے تقریباً 30 قانون سازوں نے بھی تفتیش کاروں کو روک دیا۔یون کے محافظوں نے رہائش گاہ پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، جس کی وجہ سے حزب اختلاف نے اسے‘قلعہ’قرار دیا تھا۔