نامزد عہدے، سی پی آئی کیلئے درد سر

[]

حیدرآباد: نامزد عہدوں کا معاملہ سی پی آئی قائدین میں ہلچل کی وجہ بنتا جا رہا ہے۔ کانگریس نے اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے حصہ کے طور پر سی پی آئی کو ایک ایم ایل اے، ایک ایم ایل سی اور 2 کارپوریشن کے عہدے دینے سے اتفاق کیا تھا۔

کانگریس اقتدار کے2 ماہ گزر جانے کے بعد بھی نامزد عہدوں کے بارے میں وضاحت نہ ہونے پر سی پی آئی قائدین عدم اطمینان کا اظہار کررہے ہیں۔ دوسری طرف نامزد عہدوں کے معاملے میں سی پی آئی میں سماجی انصاف کا نعرہ سامنے آرہا ہے۔

بی سی، ایس سی اور ایس ٹی قائدین مطالبہ کر رہے ہیں کہ کانگریس حکومت کے ذریعہ مختص کردہ نامزد عہدوں کو صرف اعلیٰ ذاتوں تک ہی محدود نہیں رکھا جانا چاہئے۔ ایم ایل اے کا عہدہ پہلے ہی کے سامباشیوا راؤ کو دیا گیا ہے، اور ایم ایل سی اور دو کارپوریشنوں کے صدر کے عہدوں کو اعلیٰ ذاتوں کے افراد کو دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

دیگر سماجی گروپوں کے قائدین نے انتباہ دیا ہے کہ اگر پارٹی‘ تین عہدوں پر چاڈا وینکٹ ریڈی، کے سرینواس ریڈی اور پلا وینکٹ ریڈی کو دیتی ہے تو کئی قائدین پارٹی سے علحدگی اختیار کرنے پر مجبور ہو جاینگے۔

پارٹی کے اندر مہم چل رہی ہے کہ ان تینوں میں سے ایک کو ایم ایل سی کے لئے نامزد کیا جاے گا اور دو کو کارپوریشن کے عہدے ملیں گے۔ پارٹی قائدین سوال کر رہے ہیں کہ آخر کب تک بالا نرسمہا، بالا ملیش، ایلکانتی ستیم، ایٹے نرسمہا کو مواقع حاصل ہوں گے؟ یہ بحث‘ پارٹی میں گرما گرم موضوع بن گئی۔

قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے کہ کانگریس پارٹی‘ سی پی آئی کو کارپوریشن کے دو عہدے دیتی ہے تو ان میں سے ایک میڈیا اکیڈیمی کا صدر نشین ہوگا۔ بتایا جا رہا ہے کہ حکومت اس عہدہ کے لیے سرینواس ریڈی کے نام پر غورکررہی ہے۔ سرینواس ریڈی متحدہ آندھرا پردیش میں پریس اکیڈیمی کے چیرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

وہ‘ دوبارہ اس عہدہ پر کام کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ سی پی آئی قائدین چاہتے ہیں کہ اگر میڈیا اکیڈیمی کا عہدہ پارٹی کو دیا جاتا ہے تو صرف ایک کارپوریشن عہدہ ہی حاصل ہوگا اور میڈیا اکیڈیمی کے صدر نشین کے عہدہ کو ایک آزاد عہدہ سمجھا جانا چاہئے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *