[]
رفح(غزہ پٹی): غزہ میں کل رات سے اتوار کی صبح تک اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم ازکم18افراد جاں بحق ہوئے۔ محکمہ صحت اور عینی شاہدین نے یہ بات بتائی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کیلئے اقوام متحدہ کی ایک اور قرارداد کو ویٹو کرے گا۔
امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑاحلیف ہے۔ اسے امید ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ کرادے گا اور یرغمالیوں کو رہا کرائے گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے امریکہ اور دیگر ممالک کی یہ بات ماننے سے انکارکردیا ہے کہ فلسطینی ریاست قبول کی جائے۔ نتن یاہو نے حماس پر مکمل فتح تک جنگ جاری رکھنے کا عہد کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کے جنوبی ٹاؤن رفح میں زمینی کاروائی ہوگی جہاں غزہ پٹی کی 23لاکھ کی آبادی کا نصف حصہ پناہ لئے ہوئے ہے۔ رفح میں کل رات فضائی حملہ میں 6افراد بشمول ایک خاتون اور تین بچوں کی جان گئی جبکہ دوسرے حملہ میں جو جنوبی شہر خان یونس میں ہوا پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
امریکی نیوزایجنسی اسوسی ایٹیڈپریس (اے پی) کے صحافیوں نے دیکھا کہ رفح کے دواخانہ میں نعشیں لائی گئیں۔ غزہ شہر میں جو تقریباً خالی ہوچکا ہے‘ ایک فضائی حملہ میں ایک مکان تباہ ہوگیا۔ 7افراد بشمول تین خواتین کی جان گئی۔ مرنے والوں کے ایک رشتہ دار سعیدالعفیفی نے یہ بات بتائی۔
اسرائیلی فوج انفرادی حملوں پر شائد ہی کبھی تبصرہ کرتی ہے وہ شہری ہلاکتوں کیلئے حماس کو موردالزام ٹہراتی ہے۔ اسی دوران ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیوایچ او) کے سربراہ نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ کا اصل دواخانہ ناصرہاسپٹل اب کام کرنے کے لائق نہیں ہے۔
دواخانہ کے اندر ابھی بھی تقریباً200مریض موجود ہیں جن میں 20 وہ ہیں جنہیں فوری دیگر دواخانوں کو منتقل کرنا ضروری ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے 70مشتبہ لڑاکوں کو گرفتارکرلیا ہے جن میں 20 وہ ہیں جنہوں نے اس کے بقول 7اکتوبر کے حملہ میں حصہ لیاتھا۔ اسرائیل نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں کم ازکم 28,858 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔
ان میں زیادہ ترعورتیں اور بچے شامل ہیں۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں عرب نمائندہ الجیریا نے ایک مسودہ قرارداد زیرگشت لائی ہے جس میں فوری لڑائی بندی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ امریکی سفیر نے ہفتہ کے دن کہا کہ یہ قرارداد واشنگٹن کی اپنی کوششوں کی نفی کرتی ہے۔ اسے منظور نہیں کیاجاسکتا۔ امریکہ سابق میں بھی ویٹوکرچکا ہے۔
امریکہ‘قطر اور مصر کئی ہفتوں سے لڑائی بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے کوشاں ہے لیکن اسرائیل اور حماس کے مطالبات میں بہت بڑا فرق ہے۔ قطر نے ہفتہ کے دن کہا کہ بات چیت توقع کے مطابق آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔