[]
حیدرآباد: آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے سابق ریجنل ڈائرکٹر (نارتھ) کے کے محمد نے جمعہ کے روز کہاکہ مسلمانوں کو گیان واپی اور متھرا کے مقامات بہ رضا و رغبت ہندوؤں کے حوالے کردینا چاہئے۔
پدم شری ایوارڈ یافتہ نے کہاکہ ان مقامات کے علاوہ دیگر مقامات پر دعوی کرنے سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عبادتگاہوں سے متعلق 1991 کے قانون (خصوصی دفعہ) میں ترمیمات کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنایا جاناچاہئے۔ کے کے محمد نے جو محکمہ آثار قدیمہ کی اس ٹیم کاایک حصہ تھے جس نے 1976-77 میں ایودھیا کے متنازعہ مقام کا معائنہ کیاتھا‘ شہر میں ”ایودھیا میں آثار قدیمہ کی تحقیقات: ایک معروضی نظریہ“ کے زیرعنوان ایک لکچر دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عوام کو اس حقیقت کو قبول کرلیناچاہئے ماضی میں غلطیاں ہوئی ہیں اور دور حاضر کے مسلمان ان غلطیوں کے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ماضی کے ہندو راجاؤں نے بدھسٹ اور جین مندروں کو منہدم کیا تھا تاکہ ہندو منادر تعمیر کی جاسکیں۔
ایودھیا میں محکمہ آثار قدیمہ کی تحقیقات کے بارے میں بتاتے ہوئے اے ایس آئی کے سابق ریجنل ڈائرکٹر نے کہاکہ اس ٹیم کو اس مقام پر 12 ستونوں پر ”پورن کلش“ کھدا ہوا ملا تھا۔ یہ مندروں سے تعلق رکھنے والی ایک مبارک علامت سمجھی جاتی ہے۔
کے کے محمد نے مزید بتایا کہ اس ٹیم کو مسجد میں ٹوٹی ہوئی مورتیاں ملی تھیں۔ اس کے علاوہ مردوں اور عورتوں کے ریت اور مٹی کے گارے سے بنے ہوئے مجسمے بھی دستیاب ہوئے تھے۔ ان مجسموں کو مسجد سے نہیں جوڑا جاسکتا کیونکہ اسلام میں انسانوں کے مجسمے یا شکلیں بنانا حرام ہے۔
کے کے محمد نے تھامس ہربرٹ اور سی مینٹل جیسے سیاحوں کے بیانات کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے اس مقام (ایودھیا میں) ہندوؤں کی پوجا پاٹ کا حوالہ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مغل شہنشاہ اکبر نے بھی رام اور سیتا کی تصاویر پر مشتمل سکے جاری کئے تھے۔