ذات کی اساس پر بی سی طبقات کا سروے، اسمبلی میں قرار داد پیش

[]

حیدرآباد: ریاستی وزیر بی سی ویلفیر وٹرانسپورٹ پونم پربھاکر نے آج اسمبلی میں بی سی، ایس سی، ایس ٹی و دیگر کمزور طبقات کی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کروانے سے متعلق سرکاری قرار داد پیش کی اور کہا کہ اس کا مقصد مذکورہ طبقات کو سماجی، معاشی، تعلیمی، روزگار اور سیاسی شعبہ جات میں انہیں انصاف دلانا ہے۔

 اس سلسلہ میں گھر گھر جامع سروے کیا جائے گا۔ پونم پربھاکر نے کہا کہ راہول گاندھی کی ہدایت پر تلنگانہ کانگریس حکومت نے ذات پات پر مبنی سروے کروانے کے فیصلہ کو ریاستی کا بینہ میں منظوری دی ہے۔ پونم پربھاکر نے کہا کہ بی سی طبقہ کا سروے کروانے اسمبلی میں قرار داد پیش کرنا میری زندگی کا ایک اہم اقدام ہے۔

 میں ایک کمزور بی سی طبقہ سے سیاست میں آیا ہوں جو طالب علمی کے دور سے سیاست میں حصہ لے رہا ہوں۔ ہمارے قائد راہول گاندھی نے کئی بار اپنی تقاریب میں ملک بھر میں ذات پات پر مبنی سروے کروانے کا اعلان کیا ہے۔

 چنانچہ کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد چیف منسٹر ڈپٹی چیف منسٹر اور تمام کابینی رفقاء نے اس مسئلہ پر غور وخوص کے بعد اس سلسلہ میں قرارداد کو منظور کیا۔ گرچیکہ مردم شماری ذات پات کی گنتی مرکزی حکومت کے دائر کار میں ہے، اس لئے ہم نے ریاست کے حاصل اختیارات کی بنیاد پر ذات پات پر مبنی سروے کروانے کا فیصلہ کیا۔

اس سروے کے ذریعہ نہ صرف بی سی بلکہ ایس سی، ایس ٹی اور دیگر کمزور طبقات کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔  چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایوان میں قرار داد پیش کی ہے سروے کے متعلق کسی کو شبہات ہیں تو وہ تجاویز پیش کریں اگر اپوزیشن جماعتوں کو قرار داد کے کسی قانونی مضمرات کا علم ہے تو وہ قرار داد پر عمل آوری میں ہمارا تعاون کریں۔

 کانگریس کے منشور پر نکتہ چینی کرنے پر بی آر ایس قائدین سے چیف منسٹر نے کہا کہ اب ہم قرار داد پر بات کررہے ہیں ا گر آپ کو منشور پر بات کرنا ہے تو اس کیلئے ایک دن مقرر کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے سوال کیا کہ بی آر ایس نے10 سال تک کیا کیا؟ اور ہم 60دن میں کیا کرچکے ہیں؟ اس پر بحث کریں گے؟ ایوان میں بی سی طبقہ سے متعلق قرار داد کی پیشکش کا مسئلہ کمزور طبقات کو بااختیار بنایا جائے گا۔

ہمارا مقصد مظلموں کو اقتدار میں حصہ داری اور انہیں حکمراں بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی بنیاد پر سروے سے تمام طبقات کے ساتھ انصاف ہوگا۔ چیف منسٹر نے سوال کیا کہ آیا بی آر ایس اور حکومت میں کیا گیا گھر گھر جامع سروے کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی؟

بی آر ایس نے صرف انتخابات کیلئے سروے کی تفصیلات کا استعمال کیا۔ قرار داد کی پیشکش کے پس پردہ ہمارا کوئی سیاسی مفاد نہیں ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ ذات پات کی بنیاد پر سروے (مردم شماری) پر شک نہ کریں۔ بی آر ایس رکن کڈیم سری  نے کہا کہ ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کروانے کا ریاستوں کو کوئی اختیار نہیں ہے۔بلکہ صرف ذات پات کی بنیاد پرسروے کروانے کا حق حاصل ہے۔

 بی سی  قرار داد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور یہ قرار داد ایوان میں منظور بھی کی گئی تو اس سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے کہا کہ بی سی طبقہ کی ذات پات کی بنیاد پر قرار داد کی پیشکش کسی کی تاریخ کا ایک اہم واقعہ ہے۔

 کانگریس پارٹی چاہتی ہے کہ ملک بھر میں ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کروائی جائے۔ہم نے انتخابات میں واضح کردیا تھا کہ اگر ہم اقتدار میں آئیں تو ذات پات کی بنیاد پر سروے کروائیں گے۔

سروے کے بعد آبادی کے تناسب سے ہم تمام طبقات کو ہر شعبہ میں انصاف کریں گے۔قبل ازیں بحث میں حصہ لیئے بی آر ایس رکن گنگولہ کملا کر نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی بی سی طبقہ کی فلاح وبہبود کیلئے ایوان میں پیش کردہ سرکاری قرار داد کا خیرمقدم اور اس کی تائید کرتی ہے۔

 انہوں نے پوچھا کہ آیا یہ سروے لوک سبھا انتخابات سے قبل ہوگا؟ انتخابات کے بعد کیا جائے گا؟۔ سروے کیلئے حکومت نے کتنا فنڈ بجٹ میں مختص کیا ہے؟ کاماریڈی کے بی سی ڈیکلریشن میں وعدہ کیا گیا تھا کہ بی سی، ویلفیر کیلئے20ہزار کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے لیکن8ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے اس کی وضاحت کی جانی چاہئے۔

 ایس سی، ایس ٹی طبقات کی طرح بی سی طبقہ کیلئے سب پلان کا اعلان کیا گیا تھا؟ لیکن بجٹ میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے۔ ریاستی وزیر امور مقننہ سریدھر بابو نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ بی سی طبقات کیلئے کانگریس نے ذات پات کی بنیاد پر سروے کروانے کا اہم فیصلہ کیا ہے۔

اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ تنقید کے بجائے اپنی مثبت تجاویز پیش کریں۔ بہتر یہ ہوگا کہ قائد اپوزیشن کے سی آر ایوان میں آکر اس مسئلہ پر اظہار خیال کریں اور تجاویز پیش کریں۔ بی آر ایس رکن نے سوال کیا کہ کانگریس پارٹی نے کاماریڈی میں جاری کردہ بی سی ڈیکلریشن میں بل پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج صرف قرار داد پیش کی گئی ہے۔

 قانون سازی کب کی جائے گی؟ حکومت کا دوسرا اقدام کیا ہوگا؟۔ یہ صرف بی سی طبقات کا سروے کیا جارہا ہے۔ دیگر طبقات کا کیا ہوگا؟ قرار داد کے ابتداء میں یہ کہا گیا ہے کہ بی سی اور دیگر طبقات کا سماجی، تعلیمی، معاشی و سیاسی شعبہ میں انصاف رسائی کیلئے گھر گھر جامع سروے کیا جائے گا۔

جبکہ بی آر ایس کے دور حکومت میں تلنگانہ بھر میں گھر گھر سروے کیا جاچکا ہے۔ چیف منسٹر نے مداخلت کرتے ہوئے پوچھا کہ بی آر ایس حکومت نے کیا گھر گھر جامع سروے کی رپورٹ اسمبلی میں پیش کی تھی؟۔ جی کملا کر نے سوال کیا کہ آیا یہ سروے حکومت کی جانب سے کیا جائے گا یا اس کیلئے بی سی کمیشن قائم کیا جائے گا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *