امریکہ اور برطانیہ مسئلہ فلسطین کے حل میں مدد کے لئے تیار نہیں۔ روسی وزیر خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ماسکو میں منعقدہ مشرق وسطیٰ (مغربی ایشیا) سے متعلق 13ویں سالانہ “ویلڈے” کانفرنس میں کہا: ہم رفح میں اسرائیل کی زمینی کارروائیوں کے بارے میں خبر دار کرتے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رفح میں آپریشن کرنے کے فیصلے کے بعد ہمیں غزہ میں استحکام کے کوئی امکانات نظر نہیں آتے۔ ہم 7 اکتوبر (طوفان الاقصی)کو فلسطینیوں کی اجتماعی سزا کا بہانہ قرار دینے کے خلاف ہیں۔

لاوروف نے مزید کہا: غزہ میں جنگ بندی اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کی ضمانت ہونی چاہیے۔ سلامتی کونسل میں امریکی ویٹو نے غزہ کی جنگ کو طول دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا: مستقل اور پائیدار حل کے لیے غزہ میں جنگ بندی کا ہونا ضروری ہے۔ خطے کے بحرانوں کو حل کرنے کا ابھی بھی موقع ہے اور ہم کئی بار مسئلہ فلسطین کو حل نہ کرنے کے بارے میں خبردار کر چکے ہیں۔
 امریکی اور برطانوی اقدامات فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہورہے بلکہ وہ غزہ کو اسرائیل کے قبضے میں دینے کا راستہ ہموار کر رہے ہیں۔ ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل میں ناکامی خطے میں کشیدگی کی اہم وجہ ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا: امریکہ مشرق وسطی میں امن و استحکام کے قیام کے لیے بین الاقوامی کوششوں سے روس کو حذف کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ نے یمن کے خلاف استعماری اور جارحانہ پالیسی اپنائی اور اس ملک کے بحران کو حل کرنے کے سیاسی عمل کو تباہ کر دیا۔

لاوروف نے یہ بھی کہا: ہم مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ روس غزہ کی پٹی سے روسی اور دیگر ممالک کے شہریوں کو بحفاظت نکالنے کے لئے کوشش کر رہا ہے اور داخلی اختلافات پر قابو پانے کے لیے فلسطینیوں کے درمیان اجلاس منعقد کرنے کی تجویز دی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *