متحدہ عرب امارات کے دورہ سے قبل نریندرمودی کا پیغام

[]

نئی دہلی: وزیراعظم نریندرمودی نے متحدہ عرب امارات کے دورہ پر روانگی سے قبل ایک بیان جاری کیا ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں کہا میں 13 سے 14 فروری تک سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات اور 14 سے 15 فروری تک قطر جا رہا ہوں۔ یہ 2014 کے بعد سے میرا متحدہ عرب امارات کا ساتواں اور قطر کا دوسرا دورہ ہوگا۔ گزشتہ نو برسوں کے دوران، تجارت اور سرمایہ کاری، دفاع اور سلامتی، خوراک اور توانائی کی سیکوریٹی اور تعلیم جیسے متنوع شعبوں میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہمارا تعاون کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ ہمارا ثقافتی اور عوام سے عوام کا رابطہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

 

میں ابوظہبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زایدآ ل نہیان سے ملاقات کا منتظر ہوں اور ہماری جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے وسیع تر امور پر بات چیت کروں گا۔ مجھے حال ہی میں گجرات میں عزت مآب کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا، جہاں وہ وائبرینٹ گجرات گلوبل سمٹ 2024 میں مہمان خصوصی تھے۔ یو اے ای کے نائب صدر، وزیر اعظم اور وزیر دفاع اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم کی دعوت پر، میں 14 فروری 2024 کو دبئی میں عالمی حکومتی سربراہ اجلاس میں عالمی رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب کروں گا۔سربراہ اجلاس سے الگ وزیر اعظم عزت مآب شیخ محمد بن راشد کے ساتھ بات چیت میں دبئی کے ساتھ ہمارے کثیر جہتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

 

دورے کے دوران میں ابوظہبی میں پہلے ہندو مندر کا بھی افتتاح کروں گا۔ بی اے پی ایس مندر ہم آہنگی، امن اور رواداری کی اقدار کے لیے ایک لازوال خراج عقیدت ہوگا، جسے ہندوستان اور متحدہ عرب امارات دونوں ساجھہ کرتے ہیں۔میں ابوظہبی میں ایک خصوصی تقریب میں متحدہ عرب امارات کے تمام امارات سے ہندوستانی برادری کے ارکان سے خطاب کروں گا۔

 

قطر میں، میں امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی، سے ملاقات کا منتظر ہوں، جن کی قیادت میں قطر میں زبردست ترقی اور تبدیلی آرہی ہے۔ میں قطر میں دیگر اعلیٰ شخصیات سے ملاقات کا بھی منتظر ہوں۔ہندوستان اور قطر کے درمیان تاریخی طور پر قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں۔ حالیہ برسوں میں، ہمارے کثیر جہتی تعلقات تمام شعبوں میں گہرے ہوتے چلے گئے ہیں جن میں اعلیٰ سطح کے سیاسی تبادلے، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارت اور سرمایہ کاری، ہماری توانائی کی شراکت داری کو مضبوط کرنا، اور ثقافت اور تعلیم میں تعاون شامل ہیں۔ دوحہ میں 800,000 سے زیادہ تعداد میں ہندوستانی برادری کی موجودگی ہمارے عوام سے عوام کے مضبوط روابط کا ثبوت ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *